ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
دس بجے ہوائی جہاز سے ڈربن کے لیے روانگی ہوئی۔ حضرت والا کے ساتھ کراچی کے احباب اور دوسرے مقامی حضرات بھی تھے۔ دوپہر بارہ بجے جہاز ڈربن ایئرپورٹ پراترا۔ ناسازی طبع کی وجہ سے چار سال کے بعد حضرت والا کایہ پہلاسفر تھا اس لیے حضرت والا کی زیارت کے لیے بے تاب ڈربن کے عشاق کا ایئرپورٹ پر زبردست ہجوم تھا۔ حضرت مولانا یونس پٹیل صاحب ایئرپورٹ پر موجود تھے جو انتظامات کے لیے دو دن پہلے لینشیا سے ڈربن آگئے تھے۔ ایئرپورٹ سے مولانا کے مدرسہ میں حضرت والا تشریف لائے جہاں حسبِ سابق قیام کا انتظام تھا۔ عصر کی نماز کے بعد ہی مدرسہ کے بڑے ہال میں لوگ جمع ہونا شروع ہوگئے۔ حضرت والا سفر کی تکان کی وجہ سے آرام فرمارہے تھے۔ ہال میں موجود لوگوں کو حضرت والا کی تالیف’’مواھب ربانیہ‘‘ سے ملفوظات پڑھ کر سنائے گئے۔ اس کے بعد نمازِ مغرب کے لیے لوگ مسجد تشریف لے گئے۔ بعد نمازِ مغرب مدرسہ کاہال لوگوں سے بھر گیا۔ نماز کے بعد حضرت والا تشریف لائے۔ مولانا منصورالحق صاحب نے حضرت والا کے اشعار اپنے خاص ترنم اور خاص انداز میں سنائے جس سے حضرت والا اور تمام سامعین مسرور ہوگئے۔ عشاء کے قریب مجلس ختم ہوئی۔ اگلے دن نماز فجر کے بعد حضرت مرشدی اَدَامَ اللہُ ظِلَا لَھُمْ عَلَینَا اپنے سابق معمول کے مطابق نمازِ فجر کے بعد صبح کی سیر کے لیے ایک پارک میں تشریف لے گئے۔ حضرت والا کے ساتھ عاشقین کی کاروں کی ایک لمبی قطار تھی۔ پارک میں بہت بڑا مجمع ہوگیا۔ حضرت والا نے حافظ ضیاء الرحمٰن کے سہارے سے تھوڑی دیر چہل قدمی فرمائی اس کے بعد پارک کے لان میں آرام دہ کرسی پر تشریف فرما ہوئے۔ لان میں قالین بچھوادیے گئے تھے جن پر احباب بیٹھ گئے اور حضرت والا نے اپنے ارشادات سے سامعین کو مستفیض فرمایا جن میں سے چند ارشادات نقل کیے جاتے ہیں۔ ٭٭٭٭