اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۴ التعظیم: مشارٌ الیه كی عظمت وجلالتِ شان كو بیان كرنا مقصود هو، جیسے: ﴿إِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَهْدِيْ لِلَّتِيْ هِيَ أَقْوَمُ﴾ [بني إسرائیل:۹]؛ ﴿تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِيْ نُوْرِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَنْ كَانَ تَقِیًّا٭﴾۱ [مریم: ۶۳]. ۵ التحقیر: مشار الیه كی حقارت ودَناءت ظاهر كرنا مقصود هو، جیسے: ﴿وَمَا ’’هٰذِهِ‘‘ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَآ إِلاَّ لَهْوٌ وَّلَعِبٌ، وَإِنَّ الدَّارَ الْأٰخِرَةَ لَهِيَ الْحَیَوَانُ، لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ٭﴾ [العنكبوت:۶۴]؛ ﴿أَرَءَیْتَ الَّذِيْ یُكَذِّبُ بِالدِّیْنِ فَـ’’ذٰلِكَ‘‘ الَّذِيْ یَدُعُّ الْیَتِیْمَ﴾۲ [الماعون:۲-۱] ملحوظه: یاد رهے كه اسم اشاره قریب كے ذریعے دو متضاد امور كی طرف اشاره هوتا هے: كهیں پر مشار الیه كی تحقیر، هلكا پن اور اس كے گھٹیا پن كی طرف اِشاره هوتا هے تو كهیں مشار الیه كے ۳ترجمه: الٓمٓ، یه ایسی كتاب هے جس میں كوئی شك نهیں !۔ ۱آیتِ اولیٰ: حقیقت یه هے كه یه (قیامت تك ساری دنیا كو هدایت دینے والا) قرآن وه راسته دِكھاتا هے جو سب (كتب سماویه كی راهوں ) سے زیاده سیدھا هے۔ یعنی یوں تو ’’تورات‘‘ بھی ﴿هُدًی لِّبَنِيْ إِسْرَآءِیْلَ﴾ تھی؛ لیكن یه قرآن ساری دنیا كو سب سے زیاده اچھی، سیدھی اور مضبوط راه بتلاتا هے، تمام ’’قَویم راهیں ‘‘ اس ﴿أَقْوَمُ﴾ كے تحت میں مندرج هو گئیں ؛ لهٰذا اگر كامیابی اورنجات چاهتے هو تو خاتم الأنبیاء كی پیروی میں اسی سیدھی سڑك پر چلو! یهاں هادی (قرآن) كو اسم اشاره كے ذریعے بالكل قریب هی بتلایا هے، اور هادی جتنا قریب هوتا هے اتنا هی كامیاب هوتا هے۔ آیتِ ثانیه: الله تعالیٰ جناتِ عدن كا تذكره فرماكر ارشاد فرماتے هیں : یه هے وه جنت جس كا وارث هم اپنے بندوں میں سے اس كو بنائیں گے جو متقی هو؛ یهاں اسمِ اشاره بعید (تلك) برائے تعظیم هے۔ ۲آیتِ اولیٰ: اور یه (چند روزه) دنیوی زندگی كھیل كود كے سوا كچھ بھی نهیں ! اور حقیقت یه هے كه دار آخرت (اور اس كی لامحدود زندگی) هی اصل زندگی هے، اگر یه لوگ جانتے هوتے۔ یعنی: یه دنیا انتهائی درجه حقیر اور گھٹیا هے! مؤمن كو اس میں دل نه لگانا چاهیے۔یهاں دنیا كی دنائت اور اس كے گھٹیاپن كو تعبیر كرنے كے لیے (هٰذه) اسمِ اشاره برائے قریب كو استعمال فرمایا۔ آیتِ ثانیه: كیا تو نے اس آدمی كو دیكھا جو جزا وسزا (یا بقولِ بعض: دین وملت) كو جھٹلاتا هے اور یتیم كو (اس كے ساتھ غم خواری و هم دردی كرنے كے بجائے) دھكے دیتا هے۔ یهاں مكذِّب اور یتیم كو دھكا دینے والے كی تحقیر ظاهر كرنے كے لیے اس كو اسمِ اشاره بعید سے تعبیر فرمایا۔ (علم المعانی)