اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
فصل ثالث: حذف حذف: كسی حرف، كلمے یا جملے كو اس طرح حذف كرنا جو اعراب سے ظاهر نه هو۱۔ حذف كے فوائد: معلوم هونا چاهیے كه هر جگه محذوف میں (چاهے وه مسند هو یا مسندالیه هو یا متعلقات فعل كے قبیل سے هو) كچھ بلاغتی خوبیاں ضرور هوتی هیں جن میں سے اهم خوبیاں یه هیں : ایجاز واختصار، احتراز عن عبث، تحریكِ خیال، تنبیه علی اعجاز، فوت مقاصد۲۔ ۱ ایجاز واختصار: یعنی كلام میں ایجاز واختصار سے كام لینا۔ ۲ احتراز عن عبث: مخاطب كو دیكھتے هوئے غیر مفید كلام (عبث) سے احتراز كرنا، یعنی: وه كلمه جس پر سیاق وسباق یا حالی قرینه دلالت كر هی رها هو تو اس كلمے كو ذكر كرنا بلاغت كے مقتضی كے مطابق عبث شمار هوتا هے۔ ۳ تحریكِ خیال: مخاطب كے خیالات واحساسات كو حركت دینا تاكه وه مسكوت عنه عبارت پر واقف هوجائے۔ ۴ تنبیه علی اعجاز: اس بات پر متنبه كرنا كه: محذوف كی ادائیگی سے زمانه قاصر هے۔ ۱معلوم هونا چاهیے كه: حذف خلاف اصل هے، اس كی دو قسمیں هیں : ۱-وه محذوف جو اعراب سے معلوم هوجائے، جیسے: أھلا وسھلا، یه بلاغت كی قسم نهیں هے۔ ۲-وه حذف جو اعراب سے ظاهر نه هوتا هو، جیسے: زید یعطي ویمنع، یعنی: یعطي مایشاء، یه وه قسم هے جس میں بلاغت كے رموز واسرار مخفی هوتے هیں ، ان اسرار كا احاطه كرنا دشوار هے؛ اسی وجه سے امام جرجانیؒ نے باب حذف كی بابت فرمایا هے: إنه بابٌ دَقیقُ المَسْلك شَبیهٌ بالسِّحْر، فإنَّك تَریٰ ترك الذكر أفصح۔(جواهر البلاغت) ۲ملحوظه: یاد رهے كه جمله مسند اور مسند الیه سے وجود میں آتا هے، نیز كبھی متعلقات جمله (مفعول، ظرف، مصدر اور جار مجرور وغیره) سے بھی جڑا هوا هوتا هے، اب جهاں كهیں حذف هوتا هے تو وهاں دو بنیادی چیزوں كا هونا ضروری هے جن كے بغیر كلام كے جزو كو حذف كرنا بے كار اور نامعقول هوتا هے: ۱- محذوف پر دلالت كرنے والے قرینے كا هونا جو محذوف كو طے كر لے۔ ۲- بلاغت (حسنِ بیان) سے متعلق اسرار (بھیدوں ) میں سے كسی بھید كا هونا؛ یه اسرار بهت سارے هیں ، جو كتب بلاغت میں نیز آئنده صفحات میں مذكور هیں ۔