اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
فصلِ ثانی: در جمع متناسبین ۱ مُرَاعَاةُ النَّظِیْرِ: (طباق كا بر عكس) یہ ہے كہ كلام میں دو یا زیادہ باہم مشابہ (متناسب) چیزوں كو جمع كرنا جن میں تضاد نہ ہو، جیسے: ﴿’’اَلشَّمْسُ وَالْقَمَرُ‘‘ بِحُسْبَانٍ﴾ [الرحمٰن:۵]؛ ﴿وَالَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ ’’الذَّهَبَ، وَالْفِضَّةَ‘‘ وَلایُنْفِقُوْنَهَا فِيْ سَبِیْلِ اللہِ﴾۱ [التوبة:۳۴] ۲ إیھَام التَّناسُب: یہ مراعات النظیر ہی سے ملحق ہے، اور وہ یہ ہے كہ: كسی لفظ كے دو معانی ہوں : ایك معنیٔ مرادی اور دوسرا معنیٔ غیر مرادی؛ اور عبارت میں مذكور چیزیں اس معنیٔ غیر مرادی سے مشابہ ہوں ، جیسے: ﴿اَلشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ وَ’’النَّجْمُ‘‘ وَالشَّجَرُ یَسْجُدٰنِ﴾۲ [الرحمٰن:۶-۵]. مراعاة النظیر كے قبیل سے تشابہِ اطراف ہے، اس كی دو قسمیں ہیں : معنوی، لفظی۔ ۳ تشابُہ اَطْرَاف مَعْنیً: یہ ہے كہ: ابتدائے كلام كے ساتھ معنوی طور پر مناسبت ومشابہت ركھنے والے الفاظ پر كلام ختم كرنا، جیسے: ﴿لاتُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ، وَهُوَ یُدْرِكُ الْأَبْصَارَ؛ وَهُوَ اللَّطِیْفُ الخَبِیْرُ﴾۳ [الأنعام:۱۰۳]. ۱آیتِ اولی: سورج اور چاند ایك حساب میں جكڑے هوئے هیں ؛ یعنی: سورج وچاند كا طلوع وغروب اور گھٹنا، بڑھنا ایك خاص حساب اور مضبوط نظام كے ما تحت ہے۔ آیتِ ثانیه: اور جو لوگ سونے چاندی كو جمع كركر كے ركھتے هیں اور اُس كو الله كے راستے میں خرچ نهیں كرتے۔ دیكھیے: مثالِ اول میں سورج وچاند؛ اورمثالِ ثانی میں سونا اور چاندی نقدیت میں شریك ہیں ۔ ۲ سورج اور چاند ایك حساب میں جكڑے هوئے هیں ۔ دیكھئے! ﴿النجم﴾ كے دو معانی ہیں : ۱ستارہ، ۲ بے ساق نبات؛ ان میں پہلا معنی عبارت میں مذكور اشیاء (شمس وقمر) كے مشابہ ضرور ہے؛ لیكن وہ معنی یہاں مراد نہیں ؛ بلكہ یہاں مراد بے ساق نبات ہے؛ لهٰذا یهاں نجم اور شمس وقمر میں ایهامِ تناسُب هے؛ هاں ! نجم وشجر میں مراعاة النظیر هے۔ (علم البدیع) ۳ نگاهیں اُس كو نهیں پاسكتیں ، اور وه تمام نگاهوں كو پالیتا هے۔ اُس كی ذات اتنی هی لطیف هے اور وه اتنا هی باخبر هے۔ یہاں ﴿وَهُوَ اللَّطِیْفُ الخَبِیْرُ﴾ پر كلام كا اختتام كیا ہے جس میں ﴿اللَّطِیْفُ﴾ یہ جزوِ اول ﴿لَاتُدْرِكُهُ الْأبْصَارُ﴾ كے متناسب ہے، اور ﴿الخَبِیْرُ﴾ یہ جزوِ ثانی ﴿وَهُوَ یُدْرِكُ الْأبْصَارَ﴾ كے متناسب ہے۔ (علم البدیع)