اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
فصل اوّل: تقدیم مسندالیه متكلم اپنے كلامِ ذھنی (كلامِ نفسی) كو كلام لفظی میں دفعةً واحدةً تعبیر نهیں كرسكتا؛ لهٰذا وه لامحالا اجزائے كلام میں سے كسی جزو كو دوسرے سے مقدم ومؤخر كرنے كا محتاج هوگا، اور فصیح متكلم كی یه تقدیم وتاخیر كسی نه كسی داعیه سے هوگی؛ تقدیمِ مسند الیه كے اسباب ودواعی مندرجهٔ ذیل هیں : للأهَمِّیَّة، لاتِّبَاع القَوَاعِد، التَّشْوِیْق إلَی المتَأخِّر، تَعْجِیْل المَسَرَّة، تَعْجِیْل المسَاءَة، مُرَاعَاة التَّرْتِیْب الوُجُوْدِيّ، النَّصُّ عَلی عُمُوْم السَّلْب، النَّصُّ عَلی سَلْب العُمُوْم، التَّخْصِیْص، تَقْوِیَة الحُكْم بِتَكْرَار الاسْنَاد، تَاكِیْد الحَكْم بِغَیْر الاخْتِصَاص، الاسْتِلْذَاذ، التَّبَرُّك۔. ۱ اَهَمِّیَّة: جملهٔ اسمیه میں مسندالیه كی اهمیت كے پیش نظراس کی تقدیم اصل هے،جیسے: ﴿اللهُ الصَّمَدُ﴾۱ [الإخلاص:۲]. ۲ اِتباع القواعد: قواعد كی رعایت میں مسندالیه كو مقدم كرنا جیسا كه ان الفاظ میں جن كے لیے صدرِ كلام هے، جیسے:﴿قَالَ فِرْعَوْنُ وَمَا رَبُّ العٰلَمِیْنَ٭؛ قَالَ رَبُّ السَّمٰوٰتِ﴾۲ [الشعراء:۲۳] ۳ التشویق الی المتأخر: نُدرت وغرابت كی جانب اِشاره كرنے والے لفظ كو شروع میں لانا تاكه مخاطب آنے والے كلام كو شوق ورغبت اور دھیان سے سنے، جیسے: ﴿إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللهِ أَتْقٰكُمْ﴾۳ [الحجرات:۱۳] ۱ اے نبی ﷺ كهه دو! الله هی ایسا هے كه سب اس كے محتاج هیں ، وه كسی كا محتاج نهیں ۔ جمله اسمیه میں مسندالیه (مبتدا) اهم هوتا هے؛ لهٰذا لفظِ ﴿الله﴾ كو مقدم كیا گیا هے۔ ۲فرعون نے كها: اور یه رَبّ العالمین كیا چیز هے؟ موسیٰ علیه السلام نے كها: وه سارے آسمانوں اور زمین كا، اور اُن ساری چیزوں كا پروردگار هے جو اُن كے درمیان پائی جاتی هیں ؛ اس جگه ﴿ما﴾ مبتداء، مسند الیه كو صدارت كلام كی وجه سے مقدم كیا گیا هے؛ کیوں وہ استفہامی معنیٰ ادا کرتا ہے۔ ۳اصل انسان كا بڑا، چھوٹا اور معزز وحقیر هونا اس كی ذات وخاندان سے تعلق نهیں ركھتا؛ بلكه جو شخص جس قدر نیك خصلت اور مؤدب هواسی قدر الله كے یهاں معزز ومكرم هے۔ یهاں ’’أكْرَمَكُمْ‘‘ مسندالیه سنتے هی یه شوق پیدا هوگا كه ایسا كون هے جو رب العالمین كے دربار میں معزز هے؟۔ اس کی نظیر(تقدیم مسند برائے تشویق) آپ ﷺ كا فرمان: