اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
انشائے غیر طلبی انشاءِ غیر طلبی: وه انشائی كلام هے جس میں كسی مطلوب كا تقاضه نه هو۔ انشائِ غیر طلبی كی سات قسمیں هیں : تَعَجُّب، قَسَم، صِیَغ العُقُوْد، أفْعَال الرَّجَا، أفْعَال المدْح والذَّمّ، رُبَّ، كَمْ الخَبَرِیّة. ۱ تعجُّب: كسی چیز پر اِظهارِ حیرت كرنا؛ اس كے دو صیغے هیں : مَاأَفْعَلَهُٗ، أَفْعِلْ بِهٖ، اول كی مثال، جیسے: ﴿قُتِلَ الْإِنْسَانُ مَا أَكْفَرَهُٗ﴾ [عبس:۱۷]؛ ثانی كی مثال: ﴿اَسْمِعْ بِهِمْ وَأَبْصِرْ﴾۱ [مریم:۳۸] ملحوظه: تعجب كا صیغه جب باری تعالیٰ سے وارد هو تو اُس كا مقصد صرف سامعین كے دِلوں میں اس متعجب منه كو بڑا دكھلانا مقصود هوتا هے۔ (الزیادة والاحسان) ۲ قسَم: اپنے قول كو مضبوط كرنے كے لیے خدا تعالیٰ كا نام لینا، یا اپنے عقیدے كے مطابق كسی طاقت وَر شے كا ذكر كرنا اور اپنی بات كی سچائی كا یقین دِلانا، جیسے: ﴿تَاللهِ لقَدْ اٰثَرَكَ اللهُ عَلیْنا﴾۲ [یوسف:۹۱] ۳ صِیَغ عُقود: معاهدات كی مخصوص عبارتیں اور الفاظ، مثلا: بیع وشراء، نكاح وطلاق ۱ تعجب: كسی چیز كی ظاهری خصوصیت كو دیكھ كر بهت بڑا محسوس كرنا جس كا سبب مخفی هو۔ تعجب كے دو وزن هیں : ماأفعله، أفعله به؛ مثالِ اوّل: یعنی انسان نے قرآن جیسی نعمتِ عظمیٰ كی كچھ قدر نه كی، اور اس نے الله كا كچھ حق نه پهچانا؛ ماراجائیو انسان! انسان كیسا ناشكره هے!۔ مثالِ ثانی: كیا خوب سنتے اور دیكھتے هوں گے جس دن همارے پاس آئیں گے! یعنی آج جب كه سننا ااور دیكھنا مفید تھا، بالكل اندھے بهرے بنے هوئے هیں ، اور قیامت كے دن جب دیكھنا سننا كچھ فائده نه دے گا آنكھیں اور كان كھل جائیں گے۔ ۲اِخوان یوسف كو جب یقین هوگیا كه یهی یوسف هے تو بولے: (عالی شان ذات) الله كی قسم! الله تعالیٰ نے تم كو هر حیثیت سے هم پر فضیلت دی اور تو اس لائق تھا، هماری غلطی اور بھول تھی كه تیری قدر نه پهچانی؛ آخر تیرا خواب سچا اور همارا حسد بے كار ثابت هوا!