اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
جیسے مثالِ مذكور میں معنیٔ ضلالات پر دلالت كرنے كے لیے لفظِ ضلالت كو مستعار لیا گیا هے؛ لهٰذا معنیٔ ضلالات، مشبه ومستعار لهٗ هوگا۔ مُسْتَعار منه: وه معنیٔ مشبه به هے جس پر دلالت كرنے والے الفاظ میں سے كسی ایك لفظ كو مستعار لیا گیا هو، جیسے: هماری مثال میں معنیٔ ظلمات پر دلالت كرنے والے لفظ (لفظِ ظلمات) كو مستعار لیا گیا هے۔ وجهِ جامِع: معنیٔ مشبه اور معنیٔ مشبه به كے درمیان كی مشابهت كا علاقه، جیسے مثالِ مذكور میں اهتداء، جس كو تشبیه میں وجهِ شبه سے تعبیر كرتے هیں ۔ ملحوظه: یاد رهے كه استعاره اِصالةً تو معانی میں جاری هوتا هے، جیسا كه مثال سے تفصیلاً معلوم هوچكا؛ لیكن اجرائے استعاره كے موقع پر عموماً یوں كهه دیا جاتا هے كه: ضلالات كو ظلمات كے ساتھ تشبیه دی گئی هے۔استعاره اور تشبیه بلیغ میں فرق تشبیه بلیغ میں بھی مشبه كو حذف كر دیا جاتا هے، جیسے: ﴿صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ﴾ [البقرة:۱۸]، أيْ: هُمْ صُمٌّ؛ لیكن استعاره وتشبیه بلیغ كے درمیان فرق یه هے كه: تشبیه بلیغ میں جس طرفِ تشبیه كو حذف كیا هے وه بطریقهٔ تقدیر هے، یعنی حذف مع نیتِ تقدیر؛ جب كه استعاره میں طرَف كو حذف كرنا بطریق حذف هے، جسے حذف مع نسیان المحذوف بھی كهتے هیں ۱۔فصل خامس: اقسامِ استعاره مستعار منه (مشبه به) كے ذكر وعدم ذكر كے اعتبار سے استعاره كی دو قسمیں هیں : ۱تصریحیه، ۲ مكنیه۔ ۱مزید تفصیل كے لیے ملاحظه فرمائیں علم البیان: ۱۴۱۔ تقدیر وحذف كے درمیان فرق كے لیے ’’دستور العلماء‘‘ یا ’’دستور الطلباء‘‘ ملاحظه فرمائیں ۔