اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
كرتا هے، جیسے: ﴿وَإِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا كَمَآ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوْا أَنُؤْمِنُ كَمَآ اٰمَنَ السُّفَهَاءُ أَلَآ إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَآءُ وَلٰكِنْ لاَّیَعْلَمُوْنَ٭﴾ [البقرة:۱۳]؛ ﴿مَا الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ إِلاَّ رَسُوْلٌ﴾۱ [المائدة: ۷۵].اقسام قصر باعتبار طرفین قصرِ حقیقی واضافی میں طرفین (مقصور ومقصور علیه) میں سے كوئی ایك موصوف هوگا اور دوسرا صفت؛ لهٰذا قصرِ حقیقی واضافی میں سے هر ایك كی دو دو قسمیں هوگی: قصرِ موصوف بر صفت، قصرِ صفت بر موصوف۲۔ ۱آیتِ اولی: منافقین یه گمان كرتے تھے كه: مؤمنین مخلصین هی بے وقوف هیں ، الله پاك نے ان كے اعتقاد كو بدلا اور فرمایا: اے منافقین! حقیقت میں بے وقوف تم هی هو؛ لیكن تم اپنی بے وقوفی كو جانتے نهیں ! یهاں پر حصرضمیرِ فصل سے پیدا هوا هے۔ آیتِ ثانیه میں الله پاك نے نصاریٰ كے عقیدهٔ تثلیث ﴿إِنَّ اللهَ ثَالِثُ ثَلٰثَة﴾ كا رد فرماتے هوئے كها: عیسیٰ بن مریم تو صرف رسالت سے متصف هے، اُلوهیت سے نهیں ؛ پھر اس كی دلیل بیان فرمائی ﴿كَانَا یَأْكُلٰنِ الطَّعَامَ﴾ كه عیسیٰ ومریم تو كھانا كھاتے هیں اور الله كو اس كی ضرورت كهاں ! (علم المعانی) ۲ان كی پهچان كا طریقه یه هے كه: اگر مقصور صفت هو تو وه قصرِ صفت هے اور اگر مقصور صفت نه هو تو وه قصرِ موصوف علی صفت هے۔ قصر كی تفصیلی چار قسمیں (۱) قصر موصوف بر صفتِ حقیقی: یعنی موصوف اسی ایك صفت كے ساتھ خاص هو، اُس میں اُس ایك صفت كے علاوه كوئی دوسری صفت نه پائی جاتی هو، جیسے: مَا سَاجِدٌ إِلاَّ قَارِیءٌ، ساجد قاری هی هے۔ تنبیه: واضح رهے كه یه مثال فرضی هے اس لیے كه ایسی مثال ملنا مشكل هے جس كے موصوف میں باعتبارِ حقیقت كے صرف ایك هی صفت هو، دوسری كوئی بھی صفت پائی نه جاتی هو، جیسا كه مثال سے ظاهر هے؛ اسی وجه سے بعضے بلغاء نے تو یهاں تك كهه دیا هے كه: هر كسی موصوف میں اتنی صفات هوتی هیں جن كا احاطه كرنا یا تو متعذر هوتا هے یا متعسر، جیسے مثالِ مذكور میں ساجد كا قاری هونے كے ساتھ آكل، متكلم، ماشی، حي، اَسود یا اَبیض، طویل یا قصیر، ذكی یا غبی وغیره هونا امرِ بدیهی هے۔ (۲)قصرِ صفت بر موصوف حقیقی: یعنی وه صفت اُسی ایك موصوف كے ساتھ خاص هو، اُس كے علاوه كسی اور موصوف میں نه پائی جاتی هو، هاں ! اُس موصوف میں اس صفت كے علاوه دیگر صفات پائی جا سكتی هوں ، جیسے: لا مَعْبُوْدَ