اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
متعلق بہ مضمونِ كلام فصل تاسع: در اثبات مضمون ۱ تَكْرِیْر: ایك لفظ یا جملے كو دو یا زیادہ مرتبہ اعادہ كرنا؛ تكرار كی غرضیں مختلف ہیں : ۱ تقریر: سامعین كو خوب اچھی طرح سمجھانے كے لیے اعادہ كرنا، جیسے: ﴿كَلاَّ سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ ثُمَّ كَلاَّ سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ﴾۱ [التكاثر:۴-۳]. ۲ تذكیر وتاكید: كلام میں ایك لفظ یاجملے كو دو سے زیادہ مرتبہ ذكر كرنا جس كا مقصد كبھی تو اللہ كی لامحدود اور غیر متناہی نعمتوں كو یاد دِلانا، جیسے: ﴿فَبِأَیِّ اٰلآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ﴾ [الرحمٰن:۱۳]؛ اور كبھی مقصد تاكید پیدا كرنا ہوتا ہے، جیسے: ﴿وَیْلٌ یَّوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِیْنَ﴾۲ [المرسلات:۱۵]. ۳ تعظیم وتہویل: كسی چیز كی عظمت وہولناكی بیان كرنے كے لیے كسی لفظ یا جملے كو مكرر ذكر ۱ترجمه: هرگز ایسا نهیں چاهیے، تمهیں عنقریب سب پته چل جائے گا، پھر (سن لو كه:) هرگز ایسا نهیں چاهیے، تمهیں عنقریب سب پته چل جائے گا۔ یہاں تاكیدِ انذار كی غرض سے ﴿كَلاَّ سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ﴾ كو مكرر ذكر كیا ہے كہ: دیكھو تمھارا خیال صحیح نہیں كہ: مال واولاد وغیرہ كی بہتات ہی كام آنے والی چیز ہے، عن قریب تم معلوم كر لوگے كہ یہ زائل وفانی چیز ہے ہرگز فخرومباحات كے لائق نہ تھی؛ پھر سمجھ لو كہ آخرت ایسی چیز نہیں جس سے انكار كیا جائے یاغفلت برتی جائے۔ آگے چل كر تم كو بہت جلد كھل جائے گا كہ اصل زندگی اور عیش آخرت كا ہے اور دُنیا كی زندگی اس كے مقابلہ میں ایك خواب سے زیادہ حقیقت نہیں ركھتی، یہ حقیقت بعض لوگوں كو دنیا میں تھوڑی بہت كھل جاتی ہے؛ لیكن قبر میں پہنچ كر اور اس كے بعد محشر میں سب كو پوری طرح كُھل جائے گی۔ فقد أكد الإنذار بتكرارہ لیكون أبلغ تحذیرا وأشد تخویفا، ونزل بعد المرتبة منزلة البعد الزمني فعطف بـ’’ثم‘‘۔. (علم المعانی) ۲آیت اولیٰ: (اے انسانوں اور جنات!) اب بتاؤ كه تم دونوں اپنے پروردگار كی كون كون سی نعمتوں كو جھٹلاؤگے؟۔ اس سورت میں باری تعالیٰ نے ہر نعمت كے بعد اس استفہام كو ذكر فرمایا ہے جو باری تعالیٰ كو بے بہا نعمتوں اور اس كی شكر گذاری پر متنبہ كرتا ہے۔ (علم المعانی) آیت ثانیه: بڑی خرابی هوگی اُس دن ایسے لوگوں كی جو حق كو جھٹلاتے هیں ۔ باری تعالیٰ نے سورۂ مرسلات میں مختلف مواقع پر مكذبین ومنكرین ڈرانے اور دھمكانے كے لیے الگ الگ مضمون كے بعد اس آیت كو مكرر ذكر كیا ہے تاكہ كلام مؤكد ہوجائے۔