اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۲ خبرِ طلبی: وه خبر هے جو مضمون كے بارے میں متردّد كے سامنے ایك مؤكِّدِ استحبابی كے ذریعے پیش كی جائے، جیسے: ﴿وَإِذَا خَلَوْا إِلیٰ شَیٰطِیْنِهِمْ قَالُوْآ: ’’إِنَّا مَعَكُمْ، إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُوْنَ﴾۱ [البقرة:۱۴] ۳ خبرِ انكاری: وه خبر هے جو منكرِ حكم كے سامنے ایك مؤكِّدِ وجوبی یا چند مؤكِدات سے مزین كركے پیش كی جائے، جیسے حضرتِ عیسیٰ علیہ السلام كے قاصدوں كو اهل انطاقیه نے اول بار جھٹلایا تب اُنهوں نے إن اور جمله كو اسمیت كی صورت میں لاكر فرمایا: ﴿إِنَّآ إِلَیْكُمْ مُرْسَلُوْنَ﴾ اور دو باره فرمایا: ﴿رَبُّنَا یَعْلَمُ إِنَّآ إِلَیْكُمْ لَمُرْسَلُوْنَ﴾ [یٓس:۱۶]؛ اس خبر كو قسم، ﴿یَعْلَم﴾، إنَّ، لامِ تاكید اور اسمیت الجمله سے مؤكد فرمایا۔خبر كی اغراضِ مجازیه خبر بیان كرنا، كبھی بنیادی اغراض (فائدۃ الخبر، لازمِ فائدۃ الخبر) كے علاوه اغراضِ مجازیه كے لیے -به حیثیتِ مجازِ مرسل مركب- بھی هوتا هے جب كه معانیٔ مجازیه مراد لینے پر قرائن پائے جائیں ؛ وه اغراض حسبِ ذیل هیں : حَثُّ الهِمَم، الاِسْتِرْحَام، إظْهَار الضُّعْف، إظهَارُ التَّحَسُّر، إظْهَار الفَرْح بمُقْبِل، إظهَار الشَّمَاتَة بمُدْبِر، إظْهَار السُّرُوْر، التَوْبِیْخ، إظْهَار الفَخْر، التَّحْرِیْض، التَّسْلِیَة. ۱ حث الهِمَم: خبر كی اغراضِ مجازیه میں سے ایك غرض مخاطب كو كسی كام پر اُبھارنا هے، جیسے: باری تعالیٰ كا فرمان: ﴿لایَسْتَوِي الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ غَیْرُ أُولِي الضَّرَرِ كرےكه مخل بالمقصود هو؛ لهٰذا متكلم اپنے مخاطب كو دیكھے كه وه حكم سے خالی الذھن هے، یا متردد هے، یا حكم كا منكر هے؟ مخاطب كی تعیین كے بعد اوّل كے لیے خبرابتدائی، ثانی كے لیے خبر طلبی اور ثالث كے لیے خبر انكاری لائے گا۔ هاں ! كبھی منكر كو غیر منكر كے درجے میں اور غیر منكر كو منكر كے درجے میں اُتار كر كلام كیا جاتا هے، جیسے: باری تعالیٰ كا فرمان: ﴿ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لاَرَیْبَ فِیْهِ﴾؛ تفصیل ’’تتمهٔ علم معانی‘‘ میں ملاحظه فرمالیں ۔ ۱حكم میں تاكید پیدا كرنے والی چیزیں یه هیں : إن، أنّ، لامِ ابتدائی، قسم، نونِ تاكید، حروفِ تنبیه، حروفِ زوائد، قد، ضمیرِ فصل، تقدیم ماحقه التاخیر، خبر كو مكرر لانا وغیره۔