اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
وَّبِالْوَالِدَیْنِ ’’إِحْسَانًا‘‘﴾۱ ’’أيْ: وأحْسِنُوْا بهِمَا‘‘. [النساء: ۳۶] ملحوظه: كبھی نهی كے اسلوب میں امر مراد هوتا هے، جیسے: ﴿وَوَصّٰی بِهَآ إِبْرٰهِیمُ بَنِیْهِ وَیَعْقُوْبُ یٰبَنِيَّ إِنَّ اللهَ اصْطَفٰے لَكُمُ الدِّیْنَ ’’فَلاَتَمُوْتُنَّ‘‘ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ﴾۲ [البقرۃة:۱۳۲].امر كے معانی ٔ مجازیه صیغهٔ امر كبھی اپنے حقیقی معنی كے علاوه دوسرے مجازی معنوں میں استعمال هوتا هے جب كه قرائن پائے جائیں ؛ اُن میں سے چند یه هیں : الدُّعَاء، الالِتمَاس، التَمَنِّي، التَهْدِیْد، الزَّجْر والتَوْبِیْخ، التَعْجِیْز، التَّسْوِیَة، التَّحْقِیْر والإهَانَة، الإبَاحَة، التَّخْیِیْر، الامْتِنَان، الدَّوَام، النُّصْح والإرْشَاد، الإثَارَة، الحَثُّ عَلی الاتِّصَاف، تَصْوِیْر الحَال، الإكْرَام. ۱ دعاء: بندے كا تواضع اور نهایت عاجزی سے باری تعالیٰ كے حضور سوال كرنا، جیسے: ﴿قَالَ رَبِّ اشْرَحْ لِيْ صَدْرِيْ٭ وَیَسِّرْ لِيْ أَمْرِيْ٭ وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّنْ لِسَانِيْ٭ یَفْقَهُوْا قَوْلِيْ٭﴾۳ [طٰهٰ: ۲۸-۲۵]. ۲ التماس: مرتبے میں هم پلّه آدمی سے -بلا تواضع و بلندی كے- نرمی كے ساتھ كسی چیز كا سوال كرنا، جیسے: ﴿وَقَالَ مُوْسیٰ لِأَخِیْهِ هٰرُوْنَ اخْلُفْنِيْ فِيْ قَوْمِيْ، وَاَصْلِحْ﴾۴ [الأعراف:۱۴۲] ۱اور الله كی عبادت كرو! اور كسی كو اس كا شریك نه كرو! اور ماں باپ كے ساتھ نیكی كرو!۔(علم المعانی) ۲اور اسی بات كی ابراهیم علیه السلام نے اپنے بیٹوں كو وصیت كی، اور یعقوب نے بھی اپنے بیٹوں كو كه: الله نے یه دین تمھارے لیے منتخب فرمالیا هے؛ لهٰذا تمھیں موت بھی آئے اس حال میں كه تم مسلم هو!۔ ۳حضرت موسی علیه السلام نے دعا فرمائی: اے الله تو میرے سینه كو كشاده فرما، اور میرا كام آسان فرما، اور میری زبان سے گره كھول دے! كه لوگ میری بات سمجھے! ۴اور موسی ۟علیه السلام نے اپنے بھائی ھارون علیه السلام سے كها كه: میرے پیچھے تم میرے قائم مقام بن جانا!