اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
علمِ بیان علمِ بیان: وه علم هے جس كے ذریعه ایك معنی ومفهوم كو مختلف طریقوں (تشبیه، مجاز اور كنایه) سے ادا كرنے كا سلیقه معلوم هوجائے، جن میں سے بعض طریقے معنیٔ مرادی پر دلالت كرنے میں دوسرے بعض كے مقابله میں اجلیٰ واَوضح هوں ۔ موضوع: الفاظ عربیه هیں باعتبارِ تشبیه، مجاز اور كنایه؛ تعقیدِ لفظی ومعنوی سے خالی كلامِ بلیغ اور اسالیبِ مختلفه خواه وه اسالیب بصورتِ تشبیه هوں یا بصورتِ مجاز وكنایه۔ غرض وغایت: قرآنِ مجید كے اعجاز پر واقفیت حاصل كرنا اور كلامِ عربی كے اسرار ورموز سے واقف هونا۔ ملحوظه: علمِ بیان میں تین چیزوں سے بحث كی جاتی هے: تشبیه، مجاز، كنایه۱۔ ۱معلوم هونا چاهئے كه: كلام كو احوال كے مقتضیات كے مطابق لانا ’’علمِ معانی‘‘ سے حاصل هوتا هے، اور ایك هی معنی كو مختلف طریقوں (تشبیه، مجاز اور كنایه) كے ذریعے تعبیر كرنے كے اصول وضوابط ’’علم بیان‘‘ سے حاصل هوتے هیں ، جیسے: اگر متكلم زید كے سخی هونے كے مفهوم كو صراحةً بیان كرنا چاهتا هو تو وه یوں كهے گا: زَیْدٌ جَوَّادٌ، زَیْدٌ فَیَّاضٌ؛ اور اگر وه اسی مفهوم كو صریحی اسلوب كے علاوه (تشبیه، مجاز اور كنایه) میں بیان كرنا چاهتا هو تو وه تشبیه كے اسلوب میں زَیْدٌ كَالبَحْرِ فيْ الجُوْد، زَیْدٌ بَحْرٌ فيْ الجُوْدِ، زَیْدٌ كَالبَحْرِ اور زَیْدٌ بَحْر وغیره عبارات سے تعبیر كرے گا، اور مجاز كے اسلوب میں رَأیْتُ بَحْراً فيْ دَارِ زَیْدٍ، رَأیْتُ بَحْراً یُخَاطِبُ النَّاسَ وغیره كهے گا، اور كنایه كے اسلوب میں زَیْدٌ كَثِیْرُ الرَّمَادِ، زَیْدٌ جَبَانُ الكَلْبِ كهه كر تعبیر كرے گا۔ دیكھئے! متكلم نے ایك هی مفهوم (زید كے سخی هونے) كو چار مختلف اسلوبوں (صریحی، تشبیهی، مجازی اور كنائی) میں بیان كیا هے، جن اسالیب میں سے بعض دوسرے بعض كے مقابله میں معنیٔ مرادی (زید كی سخاوت) پر دلالت كرنے میں بحیثیتِ وضاحت مختلف هیں ۔ علمِ بیان میں تین چیزوں كو بیان كرنا مقصود هوتا هے: استعاره، مجاز اور كنایه؛ لیكن استعاره كو سمجھنے كے لیے تشبیه كا سمجھنا ضروری هے، به ایں وجه ’’علمِ بیان‘‘ میں طرداً للباب تشبیه سے بھی بحث كی جاتی هے۔ ملحوظه: علم معانی اور علمِ بیان سے كلام میں ذاتی حسن پیدا هوتا هے، جب كه علمِ بدیع سے حسنِ عارضی پیدا هوتا هے۔