اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
جیسے: ﴿تَبَّتْ یَدَآ أَبِیْ لَهَبٍ وَّتَبَّ﴾۱ [لهب:۱]؛ أبُوْلَهْبٍ فَعَلَ كَذَا. ۱۲ اِفادة الهَیْبة: مسندالیه كا جلال ووقار بتلانا مقصود هو، جیسے: ﴿إِنَّ ’’اللهَ‘‘ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِیْنِ﴾ [الذاریات:۵۸]؛ ﴿قَالَ یٰمُوْسیٰٓ إنَّ ’’الملَأَ‘‘ یَأْتَمِرُوْنَ بِكَ﴾۲ [القصص:۲۰].فصل ثانی: ذكر مسند كلام میں مسند كے محذوف هونے پر دلالت كرنے والے قرینه كے هوتے هوئے مسند كو ذكر كرنا اور حذف نه كرنا چند اغراض كی بناء پر هوتا هے۔ ذكرِ مسند كے دواعی یه هیں : تَعْیِیْن كَوْنِه فِعْلا، تَعْیِیْن كَوْنِه اِسْمًا، عَدَمُ وُجُوْد مَا یَدُلُّ عَلَیْه، ضُعْف تَنَبُّه السَّامِع، التَّعْرِیْض بِغَبَاوَة السَّامِع، زِیَادَة التَّقْرِیْر والاِیْضَاح، الحُدُوْث، الثُّبُوْت والدَّوَام۔. ۱ تعیین كونه فعلا: مسند كا فعل هونا طے كرنا تاكه وه مسند تینوں زمانوں میں سے كسی ایك سے مقید هوكر حدوث اور تجدُّد كا فائده دے، جیسے: ﴿سَیَقُوْلُ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ مَاوَلّٰهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِيْ كَانُوْا عَلَیْهَا﴾۳ [البقرۃة:۱۴۲] ۲ تعیین كونه اسما: مسند كا اسم هونا طے كرنا، تاكه وه مسند دائمی طور پر مسند الیه كے لیے (بھی) حلال تھیں ، سوائے اس چیز كے جو اسرائیل (یعقوب علیه السلام) نے اپنے اُوپر حرام كر لی تھی؛ دیكھیے: اسرائل كے معنی: معزز وشریف آدمی، سخی، صاحبِ مروت هے، یهاں بجائے یعقوب كے لفظِ اسرائیل سے ان كی تعظیم مقصود هے۔ ۱ ترجمه: ابو لهب (عبدالعزی بن عبدالمطلب) كے هاتھ برباد هوں ، اور وه خود برباد هوچكا هے؛ یهاں بجائے عبد العزی اسمِ علم كے كنیت ﴿أَبِيْ لَهَبٍ﴾ كا تذكره فرما كر اس كے جهنمی هونے سے كنایه كیا هے۔ (الاتقان فی علوم القرآن) ۲ آیتِ اولیٰ: الله تو خود هی رزّاق هے۔یهاں بھی بجائے ضمیر كے اسمِ ذات كو ذكر كرنا افادة الهیبة كے لیے هے۔ آیتِ ثانیه: شهر كے دور كنارے سے ایك شخص دوڑتا هوا آیا، اس نے كها كه: اےموسی! سردار لوگ تمھارے بارے میں مشوره كر رهے هیں كه تمھیں قتل كر ڈالیں ؛ دیكھیے: ﴿اَلْمَلَأ﴾ ’’وه جماعت جو ایك رائے پر متفق هو اور لوگوں كے دلوں میں جلال ورُتبه لیے هوئے هو‘‘؛ اس آیت میں ﴿اَلْمَلَأ﴾ مسندالیه كو اس مخصوص لفظ سے ذكر كرنے كی غرض اِفادة الهیبت هے۔ ۳ اب كهیں گے بےوقوف لوگ كه: كس چیز نے مسلمانوں كو ان كے قبلهٔ اوّل سے پھیردیا، جس پر وه پهلے تھے! دیكھیے! مخالفوں كی طرف سے مستقبل میں هونے والے اس اعتراض كو مع جواب الله تعالیٰ نے پهلے هی بیان فرما دیا تاكه كسی كو موقع پر كوئی تردُّد نه هو اور جواب میں تأمل نه هو۔