اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
فصل رابع: در اشیائے متعدده ۱ جَمَعْ: یہ ہے كہ دو یا زیادہ مختلف چیزوں كو حكم واحد میں جمع كرنا، جیسے: ﴿إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلامُ ’’رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ‘‘﴾ [المائدة:۹۰]؛ ﴿اَلْمَالُ وَالْبَنُوْنَ ’’زِیْنَةُ الْحَیوٰةِ الدُّنْیَا‘‘﴾۱ [الكهف:۴۶]. ۲ تَفْرِیْقْ: یہ ہے كہ: متكلم تعریف وغیرہ مواقع میں ایك ہی نوع میں شریك دو چیزوں كے درمیان جدائی وتفریق بیان كرے كسی ایسے لفظ كو ذكر كركے جو زائد معنی كا فائدہ دے، جیسے: ﴿وَمَا یَسْتَوِي الْبَحْرٰنِ، هٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ سَآئِغٌ شَرَابُهُ وَهٰذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ﴾ [فاطر:۱۲]؛ اور آپ ﷺكی سخاوت بیان كرتے ہوئے شاعر نے كہا ہے: فَجُوْدُ كَفَّیْهِ لَمْ تَقْلَعْ سَحَائِبُهُ ۃ عَنِ الْعِبَادِ وَجُوْدُ السُّحُبِ لَمْ یَدُمٖ۲ ۳ تَقْسِیْمْ: اس كی مختلف صورتیں ہیں ؛ ان میں سے اہم یہ ہیں : صورت اولی: متكلم چیز سے متعلق جملہ اقسامِ محتملہ كا احاطہ كر لے كہ: كوئی محتمل قسم باقی نہ رہے، جیسے: ﴿لِلہِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضِ، یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ: یَهَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ إِنَاثًا، ۱آیتِ اولیٰ: اے ایمان والو! شراب، جوا، بتوں كے تھان اور جوے كے تیر، یه سب ناپاك شیطانی كام هیں ؛ یہاں خمر ومیسر انصاب وازلام مختلف چیزوں كو حكم واحد ﴿رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ﴾ میں جمع كیا گیا ہے۔ (علم البدیع)۔آیتِ ثانیه: مال اور اولاد دنیوی زندگی كی زینت هیں ؛ یہاں مختلف چیزوں (مال وأولاد) كو دنیوی زندگی كی زینت ہونے میں جمع فرمایا ہے۔ ملحوظه: ﴿اَلْمَالُ وَالْبَنُوْنَ﴾ میں مراعات النظیر بھی هے۔ ۲مثالِ اوّل: اور دو دریا برابر نهیں هوتے؛ ایك ایسا میٹھا هے كه اُس سے پیاس بجھتی هے جو پینے میں خوشگوار هے اور دوسرا كڑوا نمكین؛ دیكھئے! یہ دونوں چیزیں دریا ہونے میں شریك ہیں ؛ لیكن دونوں میں ﴿عَذْبٌ فُرَاتٌ سَآئِغٌ شَرَابُهُ﴾ اور ﴿مِلْحٌ أُجَاجٌ﴾ كے ذریعے تفریق وجدائی كر دی۔ مثالِ ثانی: آپ ﷺكے ہاتھوں كی فیاضی كے بادل بندوں سے چھٹتے نہیں جب كہ بادلوں كی سخاوت كا حال یہ ہے كہ وہ ہر وقت نہیں ہوا كرتی۔ یعنی مطلق سخاوت میں تو آقا كی ہتھیلی اور بادل دونوں ضرور شریك ہیں ؛ لیكن بادل كی سخاوت كو آپ ﷺ كی سخاوت سے كیا جوڑ! آنحضرت ﷺ كی سخاوت بندوں پر دائمی تاقیامت؛ بلكہ بعد قیامت ہمیشہ رہنے والی ہے جس كے بادل كبھی چھٹنے والے نہیں ؛ جب كہ بادل كی سخاوت غیر دائمی اور ختم ہونے والی ہے۔ (جواھر، علم البدیع)