اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
ایجازِ قِصَر كی اَنواع ایجاز قِصَر كی انواع یه هیں : كَوْنُ الحَصْر فِي الكَلامِ، بَابُ العَطْف، بَابُ النَّائِبِ عَنِ الفَاعِلِ، بَابُ الضَّمِیْر، كَلِمَاتُ التَّثْنِیَةِ وَالجَمْعِ، أدَوَاتُ الشَّرْط وَالاسْتِفْهَام، الأدَوَاتُ الَّتِيْ تَدُلُّ عَلی العُمُوْم، بَابُ التَّنَازُع، وحَذْفُ المفْعُوْل. ۱ كلام میں حصر كا هونا؛ چاهے وه اداتِ حصر میں سے كسی بھی اَدات كے ذریعے هو؛ اس لیے كه اداتِ حصر كی بنا پر ایك جمله دو جملوں كا نائب بن جاتا هے۔ ۲ بابِ عطف، اس لیے كه حرفِ عطف كو وضع هی اس لیے كیا گیا هے كه وه عامل كی تكرار سے مستغنی كر دے۔ ۳ بابِ نائب فاعل، اس لیے كه وه حكما فاعل پر دلالت كرتا هے، اور وضعا مفعول پر دلالت كرتا هے۔ ۴ باب ضمیر، اس لیے كه اس كی وضع هی اس لیے كی گئی هے كه: وه اسمِ ظاهر كو ذكر كرنے سے بے نیاز كردے۔ ۵ الفاظِ تثنیه وجمع، اس لیے كه وه مفرد كی تكرار سے مستغنی كردیتے هیں ، اور الفاظِ تثنیه وجمع میں جمع وتثنیه پر دلالت كرنے والا حرف اختصاراً مستقل لفظ كا نائب هوجاتا هے۔ ۶ تمام تر اَدَواتِ استفهام، اس لیے كه: كَمْ مَالُكَ، یه حرفِ استفهام والا جمله (۹) مَثل میں وحشت زده لفظ (یعنی ’’قتل‘‘) مذكور هے، جو ظلم وجور پر دلالت كرتا هے؛ جب كه آیت میں بجائے قتل كے قصاص كا لفظ مذكور هے جو عدل وانصاف اور مساوات كی طرف مشیر هے۔ (۱۰) ستم بالائے ستم! مَثل میں لفظ تكرار هے اور وه بھی لفظِ قتل كی! جب كه آیت میں مطلق تكرار نهیں ! (۱۱) آیت كی بنیاد اِثبات پر هے، مثل كی بنیاد نفی پر هے؛ اور اثبات یه نفی كے بالمقابل اشرف هے۔(علم المعانی الزیادة) ملحوظه: آقا ﷺ كو جوامع الكلم عطا فرمائے گئے تھے؛ اور كلامِ جامع اس كلام كو كهتے هیں جس میں الفاظ كم هوں اور معانی بےشمارهوں ، جیسے: ’’الدِّیْنُ النَّصِیْحَةُ‘‘، ’’المِعْدَةُ بَیْتُ الدَّاءِ، وَالحِمْیَةُ رَأسُ الدَّوَاءِ‘‘ وغیره؛ ایسے فرامین بھی ایجازِ قِصر میں داخل هیں ۔