اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
فَضَرَبَ فَانْفَلَقَ. ۴ وه محذوف لفظ جس كے بغیر عبارت (تركیب)ومعنیٰ صحیح توهو؛ البته دلیل شرعی ودلیل عادی كے علاوه كوئی اَور چیز (مثلا: دلیلِ واقعی) محذوف پر دلالت كرتی هو، جیسے: ﴿فَقَبَضْتُ قَبْضَةً مِّنْ أَثَرِ الرَّسُوْلِ﴾۱ [طٰهٰ:۹۶]؛ أيْ: قَبْضَةً مِنْ ’’حَافِرِ فَرَسِ‘‘ الرَّسُوْل. ملحوظه: حذف كی ان چار قسموں میں سے صرف پهلی قسم مجازِ مرسل كے قبیل سے هے۔فصل رابع: حذفِ مسندالیه حذفِ مسند الیه كے اسباب ودواعی مندرجهٔ ذیل هیں : إخْفَاء الأمْرِ عَن غَیْر المخَاطَب، تَأتّي الإنْكَار عِنْد الحَاجَة، التَّنْبِیْه عَلی تَعْیِیْن المحْذُوْف، اخْتِبَار تَنَبُّه السَّامِع أوْ مِقْدَار التَّنَبُّه، لضِیْقِ المقَام، التَّعْظِیْم، التَّحْقِیْر، المحَافَظَة عَلی وَزْنٍ وَقَافِیَة، اِتِّبَاع القَوَاعِد، اِتِّبَاع الاسْتِعْمَال، كَوْنُ المسْنَد لایَلِیْق إلاَّ بِه، إسْنَاد الفِعْل إلَی النَّائِب، دَلالَةُ القَرَائِن، ظُهُوْر المسْنَد إلیْه.۔ ۱ اِخفاء الامر عن غیر المخاطب: مخاطب كے علاوه دوسرے لوگوں سے كسی خاص بات كو مخفی ركھنا هو، جیسے: ﴿إنْ تَتُوْبَا إِلَی اللهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوْبُكُمَا، وَإِنْ تَظَاهَرَا عَلَیْهِ فَإِنَّ اللهَ هُوَ مَوْلاهُ وَجِبْرِیْلُ وَصَالِحُ المُؤْمِنِیْنَ﴾۲ [التحریم:۴] ۵حضرت موسیٰ علیه السلام كو حكم هوا كه: آپ اپنی لاٹھی سمندر پر مارئے! (چناں چه حضرت موسیٰ علیه السلام نے حسبِ حكمِ الٰهی لاٹھی سمندر پر ماری) پس سمندر پھٹ گیا۔ ۱ سامری نے كها: میں نے جبریل كے (گھوڑے كے) پاؤں كے نیچے سے ایك مٹھی بھر لی تھی، یهاں دلیل شرعی وعادی كے علاوه دلیل واقعی محذوف پر دلالت كرتی هے۔ (الزیادة والاحسان) ۲یعنی: اگر تم دونوں الله كے حضور توبه كرلو (تو یهی مناسب هے)؛ كیوں كه تم دونوں كے دِل (توبه كی طرف) مائل هوگئے هیں ؛ اور اگر تم نے نبی ﷺ كے مقابلے میں ایك دوسری كی مدد كی تو (یاد ركھو! كه:) اُن كا ساتھی الله هے جبریل هے اور نیك مسلمان هیں ؛ یهاں ﴿تتوبا﴾ كے بابت خود مفسر قرآن عبدالله بن عباسؓ ایك عرصے تك خواهش مند رهے كه: ان دو عورتوں سے كون مراد هیں ؟ پھر ایك مرتبه حضرت عمرؓ كے ساتھ سفرِ حج كا موقع میسر آیا تو حضرت عمرؓ سے پوچھ لیا: حضرت عمرؓ نے فرمایا كه: وه حفصه وعائشه مراد هیں ۔(ترمذی شریف)؛ ایساهی جب متكلم اور مخاطب كے