اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
بسم اللہ الرحمن الرحیمتقریظ وتائید حضرت اقدس مفتی ابوبکر صاحب پٹنی زیدمجدہم (استاذ جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل) نحمدہ ونصلي علیٰ رسولہ الکریم تصنیف وتالیفات کا سلسلہ جب سے شروع ہوا ہے لمحہ بہ لمحہ پھیلتا چلا جارہا ہے، کہیں رکنے کا نام نہیں لیتا، اور کسی فن کا کوئی موجد ہے تو کوئی مدوِّن، کوئی ماتن ہے تو کوئی شارح اور حاشیہ نگار؛ ہر ایک کا اپنا اپنا اسلوب اور طرزِ نگارش ہوتا ہے، جب کوئی صاحبِ علم اور اہلِ فن ضرورت محسوس کرتا ہے تو حسبِ ضرورت فن کی خدمت کے لیے کمربستہ ہوجاتا ہے، اور عمدہ سے عمدہ طریقے سے پیش کرنے کی مقدور بھر سعی کرتا ہے۔ وہ اپنی کوشش میں کس قدر کامیاب ہے؟ اس کا اندازہ اصحابِ فن اور مستفدین ہی کرسکتے ہیں ؛ البتہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ ہر مؤلف کو دل ودماغ لگانا پڑتا ہے، اور زندگی کا اچھا خاصہ وجود اس راہ میں قربان کرنا پڑتا ہے۔ اور یہ بھی مسلَّمات میں سے ہے کہ: فن فن میں فرق ہوتا ہے، کوئی آسان ہے تو کوئی دشوار، یا کوئی دشوار سمجھا جاتا ہے؛ لیکن فی الواقع دشوار نہیں ، یا پیچیدہ ضرور ہے لیکن مؤلف کی مہارت وحذاقت اس کا احساس نہیں ہونے دیتی، اور اس انداز سے کتاب کے نقوش لوحِ قلب اور دماغ میں نقش کرتا چلا جاتا ہے کہ دشوار ہونے کے باوجود ذہن کسی جگہ ٹھٹکتا نہیں ، اور مستفدین میں مہارت پیدا کردیتا ہے ۔ ان ہی پیچیدہ سمجھے جانے والے فنون میں سے نہایت ہی دل چسپ فن ’’فنِ فصاحت وبلاغت‘‘ ہے، یہ بھی اپنی جگہ حقیقت ہے کہ قرآن کریم کے رموز ونکات کا سمجھنا اس فن کے بغیر دشوار ہی نہیں ؛ بلکہ ناممکن ہے، جس کا اندازہ کشاف،بیضاوی، تفسیر رازی اور اس طرح کی دیگر