اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
بالحُرُوْف، العَطْفُ بِالبَیَان۔.تقیید به ادَوات شرط حكمِ كلام كو ادواتِ شرط سے مقید كرنا اُن اغراض كے حصول كے لیے هوتا هے جن كو ادواتِ شرط كے معانی ادا كرتے هیں ، مثلا: مَتیٰ وَأیَّانَ میں زمانے كی شرط أیْنَ أنیّٰ اور حَیْثُمَا میں مكان كی شرط اور كَیْفَمَا میں حال كی شرط ملحوظ هوتی هے۔ علمِ بلاغت میں تین ادواتِ شرط سے بحث كی جاتی هے: إنْ، إذَا، لَوْ۱. إن: ادات شرط مستقبل كے لیے آتا هے، اور عدمِ جزم بوقوع الشرط كا فائده دیتا هے۲، جیسے: ﴿لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ﴾۳ [الزمر:۶۰]. إذا: ادات شرط مستقبل كے لیے آتا هے، اور جزم بوقوع الشرط كا فائده دیتا هے، جیسے: فَإِذَا جَآءَتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُوْا: لَنَا هٰذِهِ، وَإِنْ تُصِبْهُمْ سَیِّئَةٌ یَّطَّیَّرُوْا بِمُوْسیٰ وَمَنْ مَّعَهُ﴾۴[أعراف:۱۳۱] ۱جمله ادوات شرط كے معانی اور ان میں باهمی فرق سے بحث كرنا علم نحو سے متعلق هے، كتب بلاغت میں صرف تین ادوات إن، إذا اور لو كے باهمی فرق كو بیان كرتے هیں ؛ كیوں كه ان تین میں ایسی زائد خوبیاں هیں جو بلاغتی اسلوب سے متعلق هیں ؛ جو نقشه سے ظاهر هیں : إنْ اَدات شرط برائے زمان برائے مستقبل عدم جزم بوقوع شرط إذَا اَدات شرط برائے زمان برائے مستقبل جزم بوقوع شرط لوْ اَدات شرط برائے زمان برائے ماضی استحالهٔ وقوع شرط ۲إن میں عدمِ جزم بوقوع الشرط كا معنی هے یعنی: شرط كے بعض اِمكان ایسے هوتے هیں جن كا وقوع یقینی نهیں (یعنی ایسے احوال هوتے هیں جو شاذ ونادر پائے جاتے هیں )، جب كه إذا میں جزم بوقوع الشرط كا معنی هے، یعنی: شرط كے بعض اِمكان ایسے هوتے هیں جن كا وقوع بالكل یقینی هے۔ ۳(تم سے پهلے انبیاء سے وحی كے ذریعے یه بات كهه دی گئی هے كه:) اگر بالفرض تم نے شرك كا ارتكاب كیا تو تمهارا كیا كرایا سب غارت هو جائے گا؛ یهاں إن كو ذكر فرما كر حضراتِ انبیاء سے وقوعِ شرط (شرك) كی نُدرت كی طرف اِشاره فرمایا۔ ۴فرعونیوں كو معمولی تكالیف اور سختیوں میں آزمانا محض اس وجه سے هوا تاكه ان كو تنبه هو مگر) نتیجه یه هوا كه: جب ان كو خوش حالی آتی تو وه كهتے: یه تو همارا حق تھا، اور اگر ان كو كوئی مصیبت پڑ جاتی تو اس كو موسیٰ اور ان كےساتھیوں كی نحوست قرار دیتے۔