اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
خبر،انشاء كلام كی دو قسمیں هیں : ۱ خبر، ۲ انشاء۔ خبر: وه كلام هے جس كے كهنے والے كو سچا یا جھوٹا كهه سكیں ، جیسے: ﴿وَإِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْا: ’’اٰمَنَّا‘‘، وَإِذَا خَلَوْا إِلیٰ شَیٰطِیْنِهِمْ قَالُوْآ: ’’إِنَّا مَعَكُمْ‘‘﴾ [البقرة:۱۴]۱. خبرِ صادق: وه خبر هے جو واقعه كے مطابق هو۔ خبرِ كاذب: وه خبر هے جو واقعه كے مطابق نه هو، جیسے فرعون كا قول: ﴿ أَنَا رَبُّكُمُ الْأَعْلیٰ﴾۲ [النازعات:۲۴] اِنشاء: وه كلام هے جس كے كهنے والے كو سچا یا جھوٹا نه كهه سكیں ، جیسے: ﴿إِذْهَبْ بِكِتٰبِيْ هٰذَا فَأَلْقِهْ إِلَیْهِمْ﴾۳ [النمل:۲۸] ملحوظه: وه مقامات جهاں جوش دِلانا، تأثر اور اشتعال انگیزی، دلوں پر نقش چھوڑنا، جذبات كو بھڑكانا وغیره مقصود هوں وهاں كلام كو انشائی اسلوب (امر، نهی، استفهام، تعجب، تمنی، ترجی اور ندا كی صورت) میں ذكر كیا جاتا هے۔ اور وه مقامات جو تسلسل اور ترتیب سے كلام كرنے یا تفصیلی واقعه بیان كرنے كے متقاضی هیں وهاں كلام كو جملهٔ خبریه (خبر) كی صورت میں ذكر كیا جاتا هے۔ (علم المعانی)اركان جمله خبر وانشاء میں سے هر ایك كے دو بنیادی ركن هیں : ۱محكوم علیه، ۲ محكوم به؛ ان دونوں ۱اور جب یه منافقین اُن لوگوں سے ملتے هیں جو ایمان لاچكے هیں تو كهتے هیں كه: هم ایمان لے آئے! اور جب یه اپنے شیطانوں كے پاس تنهائی میں جاتے هیں تو كهتے هیں كه: هم تمھارے ساتھ هیں ! هم تو مذاق كر رهے تھے۔ دیكھیے! یهاں منافقین كا قول: ﴿اٰمَنَّا﴾ جھوٹ هے اور ان كا قول: ﴿إنا معكم﴾ سچ هے۔ ۲ ترجمه: اور فرعون نے كها كه: مَیں تمھارا اعلی درجے كا رب هوں ۔دیكھیے فرعون كا یه قول صریح جھوٹ هے۔ ۳ترجمه: حضرت سلیمان ؏؈ نے هُدهُد سے كها: میرا یه خط بلقیس كے پاس لے جاؤ، اور ان كے پاس ڈال دینا.