اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۱۳ تبرُّك: بركت حاصل كرنے كے لیے مسندالیه كو مقدم كرنا جب كه مسندالیه قابلِ بركت هے، جیسے: ﴿’’اَللهُ‘‘ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِیْثِ كِتٰبًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِيَ﴾۱ [الزمر: ۲۳]فصل ثانی: تقدیم مسند مسند الیه كو جن اسباب كی وجه سے مقدم كیا جاتا هے، انهیں اسباب كی وجه سے كبھی مسند كو بھی مقدم كر دیا جاتا هے؛ تقدیم مسند كے دواعی مندرجهٔ ذیل هیں : كَوْنُه عَامِلا، لاتِّبَاع القَوَاعِد، التَّخْصِیْص، التَّشْوِیْق إلی المتَأخِّر، التَّقْدِیْم لِغَرَض، المحَافَظَة عَلی وَزْن، المحَافَظَة عَلی سَجْع، للتَّبَرُّك، للتَّفَاؤل،كَوْن المقَدَّم مَحَطّ السُّوَال، كَوْن المقَدَّم مَحَطّ التَّعَجُّب، كَوْن المقَدَّم مَحَطّ الانْكَار، سُلُوْك سَبِیْل التَّرَقِّي.۔ ۱ كونهٗ عاملاً: مسند كااپنے مابعد (مسندالیه) میں عامل هونا، یہ اس كی تقدیم كا متقاضی هو، جیسے: ﴿سَبَّحَ لِلہ مَا فِيْ السَّمٰوٰتِ وَمَا فِيْ الْأَرْضِ﴾۲ [الصف:۱]. ۲ اتباع القواعد: قواعد كی رعایت میں مسند كو مقدم كرنا، جیسا كه مسند صدرِ كلام كا متقاضی هو، جیسے: ﴿یَسْئَلُ: ’’أَیَّانَ‘‘ یَوْمُ القِیٰمَةِ﴾۳ [القیامة:۶]. ۳ تخصیص: حصر (مسند كے مسندالیه كے ساتھ مخصوص هونے )كا فائده دینا مقصود هو، جیسے: ﴿’’لِله‘‘ مَا فِیْ السَّمٰوٰتِ وَمَا فِیْ الْأَرْضِ﴾ [البقرة: ۲۸۴]؛ ﴿’’لَكُمْ‘‘ دِیْنُكُمْ ۱الله تعالیٰ نے بهتر بات یعنی آپس میں ملتی جلتی دوهرائی هوئی كتاب اُتاری؛ یعنی: یه كتاب صحیح، صادق، مضبوط، نافع، معقول اور فصیح وبلیغ هونے میں بهتر هے، دنیا میں كوئی بات اس كتاب كی باتوں سے بهتر نهیں ! كتاب الله كو سن كر خوفِ الٰهی اور اس كے كلام كی عظمت سے اُن كے دل كانپ اٹھتے هیں ؛ بدن كے رونگٹے كھڑے هوجاتے هیں اور كھالیں نرم پڑ جاتی هیں ، مطلب یه هے كه: الله كی یاد اُن كے بدن اور روح دونوں پر ایك خاص قسم كا اثر پیدا كرتی هے۔اس کی دوسری مثال: اِسْمُ اللهِ اُهْتُدِیْتُ بِهٖ، الله هی نام سے ھدایت یاب هوا هوں ۔ اسی طرح اَللهُ رَبِّيْ، الله تعالیٰ میرے رب هے۔ ۲آسمانوں اور زمین میں جو بھی كوئی چیز هے، اس نے الله كی تسبیح كی هے، اور وهی هے جو اقتدار كا بھی مالك هے، حكمت كا بھی مالك هے؛ دیكھیے: یهاں ﴿سَبَّح﴾ كی تقدیم اپنے معمولوں پر عامل هونے كی وجه سے هے؛ كیوں كه عامل بمنزلهٔ علت هے اور معمول بمنزلهٔ معلول؛ اور علت اپنے معلول سے مقدم هوا كرتی هے۔ ۳انسان یه پوچھتا هے كه: كب آئے گا وه؟ قیامت كا دِن! یهاں ﴿أیَّان﴾ اداتِ استفهام هونے كی بنا پر صدرِ كلام كا متقاضی هے۔