اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
فصل سادس: در اِثباتِ صفت ۱ مُبَالَغَہ: كسی صفت كی شِدّت یا ضعف كے متعلق اِس درجہ پہنچنے كا دعوی كرنا جو دُور اَز قیاس (بعید ازعقل) یا ناممكن (محال)ہو۱، جیسے باری تعالیٰ كا فرمان: ﴿یٰأَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِیْمٌ یَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّا أَرْضَعَتْ، وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا، وَتَرَی النَّاسَ سُكٰرٰے، وَمَا هُمْ بِسُكٰرٰے وَلٰكِنَّ عَذَابَ اللهِ شَدِیْدٌ﴾ [الحج:۲-۱]؛ ﴿وَلایَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ حَتّٰی یَلِجَ الْجَمَلُ فِيْ سَمِّ الْخِیَاطِ﴾۲ [الأعراف:۴۰]. ۱علمائے بلاغت كے نزدیك مبالغہ كے لیے اور بھی نام ہیں : اِفراط فی الصفت، تبلیغ، اغراق اور غلو۔ مبالغہ كے مقبول ومردود ہونے كے بارے میں علمائے بلاغت كی رائیں مختلف ہیں : قول اوّل: مطلقاً مبالغہ مقبول ہے، قول ثانی: مبالغہ مطلقا مردود ہے، قول ثالث: بعض انواعِ مبالغہ مقبول اور بعض مردود ہیں ؛ یعنی: تبلیغ اور اغراق مقبول ہیں اور غلو كی بعض قسمیں مردود ہیں ۔ (علم البدیع) ملحوظہ: مبالغہ كے صیغے دو قسموں پر ہیں ، بعض میں فعل كی زیادتی كی وجہ سے مبالغہ پایا جاتا ہے اور بعض میں مفعولات كے متعدد ہونے كے اعتبار سے مبالغہ ہوتا ہے، جیسے: ﴿توّاب﴾، من یتوب علیه (مفعولات) میں كثرت كی بناء پر كہا جاتا ہے۔ (الزیادة) ۲آیتِ اولیٰ: اے لوگو! اپنے پروردگار (كے غضب) سے ڈرو، یقین جانو كه قیامت كا بھونچال بڑی زبردست چیز هے، جس دن وه تمهیں نظر آجائے گا اُس دن پر دودھ پلانے والی اُس بچے (تك) كو بھول بیٹھے گی جس كو اس نے دودھ پلایا، اور هر حمل والی اپنا حمل گرا بیٹھے گی، اور لوگ تمهیں یوں نظر آئیں گے كه وه نشه میں بد حواس هیں ، حالاں كه وه نشے میں نهیں هوں گے؛ بلكه الله كا عذاب بڑا سخت هوگا۔ قیامت كے عظیم الشان زلزلے دو ہیں : ۱ قیامت سے كچھ پیشتر زلزلے ہوں گے جو علامات قیامت میں سے ہیں ۔ ۲ نفخۂ ثانیہ كے بعد والا زلزلہ؛ اگر آیتِ مذكورہ میں پہلے والے زلزلے مراد ہیں تو آیت اپنے ظاہری معنی پر ہے، یعنی: دودھ پلانے والی اور حاملہ عورتیں اسی حال میں محشور ہوں گی۔ اور اگر دوسرا زلزلہ مراد ہے تو قیامت كے اہوال وشدائد مراد ہوں گے اور ﴿یَوْمَ تَرَوْنَهَا إلخ﴾ كو اہوال قیامت بیان كرنے میں مبالغةً (بطورِ تمثیل) بیان كیا گیا ہے كہ: اس دن اس قدر گبھراہٹ اور سختی ہوگی كہ اگر دودھ پلانے والی عورتیں ہوں تو مارے گبھراہٹ اور شدتِ ہول كے اپنے بچوں كو بھول جائیں اور حاملہ عورتوں كے حمل ساقط ہوجائیں ؛ اس مبالغہ كے ذریعے ہر عقل مند كو اپنا انجام سوچنے اور قیامت كی ہولناكیوں اور شدائد سے نجات كی تیاری كرنے پر آگاہ كیا ہے۔ (علم المعانی، فوائد)