اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۴ مؤخر كو مقدّم كرنا، جیسے: ﴿إِیَّاكَ نَعْبُدُ وَإِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ٭﴾۱ [الفاتحة:۴]، أي: نَخُصُّ إیَّاكَ بِالعِبَادَة لاغَیْرَك. ملحوظه: جمله اسمیه كی ترتیب: پهلے مبتدا پھر خبر؛ جمله فعلیه كے اجزاء كی ترتیب: فعل، فاعل، مفعول به، مطلق، فیه، له، حال، تمیز پھر مستثنیٰ هوگا؛ یه ترتیب واقعی هے اس كے خلاف ترتیب هو تو اُسے تقدیم ماحقُّه التاخیر كهتے هیں ۔ نیز تقدیم ماحقُّه التاخیر میں مقدم مقصور علیه هوگا اور مؤخر مقصور هوگا۔مزید طرُق قصر فائده: بابِ قصر كے معروف طریقے چار هیں ؛ ورنه غیر معروف طریقے یه بھی هیں : ۱ لفظ ’’وَحْدَهُ‘‘ جیسے: هَزَمَ الأحْزَابَ وَحْدَهُ، ۲ لفظ ’’فَقَطْ‘‘، جیسے: رَأیْتُ عَمْروًا فَقَطْ، ۳ لفظ لاغَیْرَ، جیسے: عِنْدِيْ عَشْرَةُ دَنَانِیْرَ لاغَیْرَ؛ ۴ لفظ لَیْسَ غَیْرُ، جیسے: لِزَیْدٍ اِبْنٌ لَیْسَ غَیْرُ؛ ۵ مادهٔ اختصاص، جیسے: نَخُصُّ مِنْهُمْ بِكَذَا؛ ۶ ضمیر فصل، جیسے: ﴿فَاللهُ هُوَ الْوَلِيُّ﴾؛ ۷ مادهٔ قصر، جیسے: قَصُرْتُ عَمَلِيْ فِيْ الحَدِیْقَةِ عَلَی رَيِّ الأزْهَارِ؛ ۸ جملے كے دونوں اجزاء كو معرفه لانا، جیسے: المنْطَلِقُ زَیْدٌ۲. (جواهر البلاغت) بتغییر یسیر كے هے؛ بلكه اس سے بھی بمراتب بڑھ كر هے تو بالكل بجا هوگا۔ چناں چه سنن أبی داؤد میں ’’إنّمَا أنَا لَكُمْ بِمَنْزِل الوَالِد‘‘ اور اُبی بن كعب وغیره كی قراءت میں آیت ھٰذا :﴿اَلنَّبِيُّ أَوْلیٰ بِالْمُؤمِنِیْنَ﴾ كے ساتھ ’’وَهُوَ أبٌ لَهُمْ‘‘ كا جمله بھی اسی حقیقت كو ظاهر كرتا هے۔ اب باپ بیٹے كے تعلق میں غور كرو تو اس كا حاصل یهی نكلے گا كه بیٹے كا جسمانی وجود باپ كے جسم سے نكلا، اور باپ كی تربیت وشفقتِ طبعی اوروں سے بڑھ كر هے؛ لیكن نبی اور امتی كا تعلق كیا اس سے كم هے؟ یقیناً امتی كا ایمانی وروحانی وجود نبی كی روحانیت كبریٰ كا ایك پرتَو اور ظِل هوتا هے، اور جو شفقت وتربیت نبی كی طرف ظهور پذیر هوتی هے ماں باپ تو كیا! تمام مخلوق میں اس كا نمونه نهیں مل سكتا، باپ كے ذریعه سے الله تعالیٰ نے هم كو دنیا كی عارضی حیات عطا فرمائی تھی؛ لیكن نبی كے طفیل ابدی اور دائمی حیات ملتی هے۔ (فوائد) ۱هم تیری هی بندگی كرتے هیں اور تجھ هی سے مدد چاهتے هیں ۔ یهاں عبادت واستعانت كو الله وحده لایزال كے ساتھ مخصوص كیا هے، غیر الله سے اُن كی نفی كی هے؛ لیكن عبادت كا قصر ذات باری پر قصر حقیقی تحقیقی هے اور استعانت كا قصر ذات باری پر قصر حقیقی ادعائی هے؛ كیوں كے غیر الله سے استعانت درحقیقت لااستعانت هے۔(علم المعانی) ۲ ملحوظه: ۱-كبھی مسند كو الف لام جنسی كے ذریعه معرفه لایا جاتا هے تاكه قصر كا فائده دیوے، چاهے قصر كا