اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
فصل خامس: در تقدیم وتاخیر ۱ عَكْس وتَبْدِیل: كلام كے دو جزؤں كو اس طور پر مكرر ذكر كرنا كہ: مقدم كو مؤخر اور مؤخر كو مقدم كر دیا جائے، یعنی: بالكل پلٹ دینا۔ اس كی چند صورتیں ہیں : ۱ ایك جملے كے دو طرفوں (كے بعینه الفاظ)میں تقدیم وتاخیر ہو، جیسے: كَلامُ المُلُوْكِ، مُلُوْكُ الكَلامِ؛ عَادَاتُ السَّادَاتِ، سَادَاتُ العَادَاتِ؛ لاخَیْرَ فِيْ السَّرَفِ، ولاسَرَفَ فِيْ الخَیْرِ. ۲ دو جملوں كے دو متعلقوں (كے بعینه الفاظ) میں تقدیم وتاخیر ہو، جیسے: ﴿تُوْلِجُ اللَّیْلَ فِي النَّهَارِ، وَتُوْلِجُ النَّهَارَ فِي اللَّیْلِ؛ وَتُخْرِجُ الحَيَّ مِنَ المَیَّتِ، وَتُخْرِجُ المَیِّتَ مِنَ الحَيِّ﴾۱ [آل عمران:۲۷] ۳ دو جملوں كے طرفین (سے مناسبت ركھنے والے) الفاظ میں تقدیم وتاخیر ہو، جیسے: ﴿هُنَّ لِبَاسٌ لَكُمْ، وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَهُنَّ﴾ [البقرة: ۱۸۷]؛ ﴿لاهُنَّ حِلٌّ لَهُمْ، وَلاهُمْ یَحِلُّوْنَ لَهُنَّ﴾۲ [الممتحنة:۱۰]. ۲ مَالایَسْتَحِیل بالانعِكاس: (قلب) كلمے یا كلام كو اوّل سے آخیر تك پڑھنا اور آخر سے اول كی طرف پڑھنا یكساں ہو كہ: لفظ ومعنیٰ میں كوئی فرق نہ آئے، یعنی: اگر اُسے اُلٹا پڑھا جائے تو بھی بعینہٖ ویسا ہی كلام رہے، جیسے: ﴿كُلٌّ فِيْ فَلَكٍ﴾ [یٰس:۴۰]، ﴿وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ٭﴾۳ [المدثر:۳]. ۱ترجمه: تو هی رات كو دِن میں داخل كرتا هے اور دِن كو رات میں داخل كرتا هے؛ اور تو هی بے جان چیز میں سے جاندار كو بر آمد كر لیتا هے، اور جاندار میں سے بے جان چیز نكال لاتا هے؛ اور جس كو چاهتا هے بے حساب رزق عطا فرماتا هے۔ یہاں دو فعل كے مفعول ومتعلق میں تقدیم وتاخیر ہے۔ ۲ آیتِ اولیٰ: وه تمهارے لیے لباس هیں اور تم اُن كے لیے لباس هو۔ یهاں جملهٔ اولی میں پهلے غائب كی ضمیر هے اس كے بعد خطاب كی هے، اور جملهٔ ثانیه میں پهلے خطاب اس كے بعد غائب كی ضمیر هے۔ آیتِ ثانیه: وه ان كافروں كے لیے حلال نهیں هیں ، اور وه كافر اُن كے لیے حلال نهیں هیں ۔ یهاں جمع مؤنث غائب اور جمع مذكر غائب كی ضمیر میں تقدیم وتاخیر هے۔(علم البدیع) ۳آیتِ اولیٰ: اور یه سب اپنے اپنے مدار میں تیر رهے هیں ۔ آیتِ ثانیه: اور اپنے پروردگار كی تكبیر كهو۔