اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
الحِكْمَةَ فَهُوَ یَقْضِيْ بِهَا وَیَعْلَمُهَا‘‘۱. [بخاری في العلم]. قصر حقیقی تحقیقی واِدّعائی دونوں كی مثال: ﴿إِیَّاكَ نَعْبُدُ، وَإِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ﴾۲ [الفاتحة: ۴]قصرِ اضافی اور اس كی اقسام ۲ قصرِ اضافی: قصر كی دوسری قسم قصر اضافی هے، جس میں مخاطب كی حالت كو دیكھتے هوئے قصر هوتا هے، جیسے: ﴿وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ، أَفَإِنْ مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلیٰٓ أَعْقَابِكُمْ﴾۳ [اٰل عمران: ۱۴۴] ۱ مثالِ اول: یعنی بندوں میں نڈر بھی هیں اور الله سے ڈرنے والے بھی، مگر ڈرتے وهی هیں جو الله كی عظمت وجلال، آخرت كے بقاء ودوام اور دنیا كی بے ثباتی كو سمجھتے هیں ، اور اپنے پروردگار كے احكام وهدایات كا علم حاصل كركے مستقبل كی فكر ركھتے هیں ؛ جس میں یه سمجھ اور علم جس درجه كا هوگا اسی درجه میں وه خدا سے ڈرے گا، جس میں خوفِ خدا نهیں وه فی الحقیقت عالم كهلانے كا مستحق نهیں ، اس میں ’’خشیت‘‘ كو ’’علماء‘‘ پر منحصر كیا هے؛ دیكھیے! غیرِ علماء میں بھی خشیت هوتی هے؛ لهٰذا یه قصر مبالغۃ هے جس كو قصر ادّعائی كهتے هیں ۔ مثالِ ثانی: حدیثِ مباركه میں حسد (بمعنی غبطه) كو دو صفتوں پر مقصور كر لیا هے، اور ان كے علاوه میں حسد كی نفی ادّعاء ومبالغۃً هے، اور گویا یه دعویٰ كیا گیا هے كه: ان دو كے علاوه میں حسد كرنا، نه كرنے كے برابر هے؛ یعنی: حسد (غبطه)كا فائده اِن دو میں هی جائز هے، باقی میں نهیں !۔ (علم المعانی) ۲هم تیری هی بندگی كرتے هیں اور تجھی سے مدد چاهتے هیں ۔ یهاں عبادت واستعانت كو الله وحده لایزال كے ساتھ مخصوص كیا هے، غیر الله سے اُن كی نفی كی هے؛ دیكھیے! عبادت كا قصر ذات باری پر قصر حقیقی تحقیقی هے، اور استعانت كا قصر ذات باری پر قصر حقیقی ادعائی هے؛ كیوں كے غیر الله سے استعانت هوتی هے؛ لیكن وه استعانت، لااستعانت كی طرح هے۔(علم المعانی) ۳ یعنی محمد ﷺ بھی آخر خدا تو نهیں -ایك رسول هی تو هیں -، ان سے پهلے كتنے رسول گذر چكے؛ جن كے بعد ان كے متبعین نے دین كو سنبھالا اور جان مال سے دین كو قائم كرتے رهے۔ حضرات صحابهٔ كرام كو آقا ﷺسے شدتِ محبت وتعلق كی بنیاد پر یه گمان هوگیا تھا كه: آپ وصف رسالت كے ساتھ وصف خلود سے بھی متصف هیں كه ان پر موت طاری نهیں هوسكتی! تو الله پاك نے اس آیت آپ كی ذات كو وصف رسالت میں منحصر كیا اور وصف خلود كی آپ سے نفی فرمائی، كه: آپ نِرے رسول هی تو هے! خدا تو نهیں ! اور اس وقت نه سهی! اگر كسی وقت آپ كی وفات هوگئی یا آپ شهید كردئے گیے تو كیا تم دین كی خدمت وحفاظت كے راسته سے اُلٹے پاؤں پھر جاؤگے! یه قصر اضافی هے، اس كا یه مطلب هرگز نهیں كه: آقا ﷺ كی ذات بابركت میں اس وصف كے علاوه دوسرا كوئی وصف نه تھا۔(علم المعانی، فوائد عثمانی)