اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
ادواتِ ترجی دو هیں : لَعَلَّ اور عَسٰی. ۱ لَعَلّ، جیسے:﴿وَمَا یُدْرِیْكَ لَعَلَّهُ یَزَّكّٰی٭ أَوْ یَذَّكَّرُ فَتَنْفَعَهُ الذِّكْرٰی٭﴾۱ [عبس:۳،۴] ۲ عَسٰی: جیسے: ﴿إنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللهِ وَالیَوْمِ الْآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلوٰةَ وَاٰتَی الزَّكَوٰةَ وَلَمْ یَخْشَ إلاَّ اللهَ، فَعَسیٰٓ أُوْلٰٓئِكَ أَنْ یَكُوْنُوْا مِنَ الْمُهْتَدِیْنَ﴾۲ [التوبة: ۱۷].فصل سادس: نداء نداء: متكلم كا مخاطب كی توجه طلب كرنا هے ایسے حرف كے ذریعه جو أَدْعُوْا فعل محذوف كے قائم مقام هو،۳ جیسے: ﴿یٰٓأَیُّهَا الْمُدَّثِّرُ٭ قُمْ فَأَنْذِرْ٭ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ٭ وَثِیَابَكَ ۱تفصیل ابھی اوپر گذر چكی۔ (علم المعانی) ۲خدا كی مساجد حقیقةً ایسے هی اولو العزم مسلمانوں كے دم سے آباد ره سكتی هیں جو دل سے خدائے واحد پر اور آخرت كے دن پر ایمان لاچكے هیں ، جوارح سے نمازوں كی اِقامت میں مشغول رهتے هیں ، اَموال میں باقاعده زكوٰة ادا كرتے هیں اور خدا كے سِوا كسی سے نهیں ڈرتے؛ پس ایسے لوگوں كی نسبت توقع (وعده) هے كه: وه اپنے مقصود یعنی جنت ونجات تك پهنچ جاویں گے؛ كیوں كه ان كا عمل بوجه ایمان مقبول هوگا اس لیے آخرت میں نفع هوگا، اور مشركین اس شرط سے محروم هیں پس ثمرهٔ عمل سے بھی محروم هیں ، اور عملِ بے ثمر پر فخر لاحاصل!۔ (فوائد، بیان القرآن) ۳ملحوظه: معلوم هونا چاهئے كه عبارت میں حروفِ ندا كو - جو أدعو كے قائم مقام هیں - ذكر كیا جاتا هے، جیسا كه ذكر كرده آیات سے معلوم هوا؛ لیكن كبھی ایجازاً حرفِ ندا كو حذف بھی كر دیا جاتا هے، جیسے: ﴿یُوْسُفَ أَعْرِضْ عَنْ هٰذَا﴾ [یوسف:۲۹]، ﴿یُوْسُفَ أَیُّهَا الصِّدِّیْقُ﴾ [یوسف:۴۶]، ﴿قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَیُّهَا الْمُرْسَلُوْنَ٭۳۱﴾ [الذاریات:۳۱]؛ كه اصل میں یا یوسف، یا أیھا الصدیق اور یا أیھا المرسلون تھا۔ فائده: قرآن مجید كے طرزِ بیان میں لفظِ رب سے پهلے حرفِ ندا كو حذف كر دیا گیا هے، جو داعی كے حق جل مجدهٗ سے غایتِ قرب كی طرف مشیر هے، اور صرف دو جگهوں پر ’’یا رب‘‘ فرمایا گیا هے، غالباً یه اسلوب آقاﷺ پر طاری هونے والی مخصوص نفسانی كیفیت كی تعبیر كے لیے هے، كه آقا ﷺ نے اپنی قوم كو الله كی طرف دعوت دینے میں اپنی مقدور بھر كوشش صرف كر دی، انهیں عاقبت كا ڈر سناتے رهے؛ لیكن ضدی قوم نے كسی طرح كان نه دھرے، تب بارگاهِ الٰهی میں حزن وملال كے ساتھ شكایت كی: ﴿وَقَالَ الرَّسُوْلُ یٰرَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوْا هٰذَا الْقُرْاٰنَ مَهْجُوْرًا٭۳۰﴾ [الفرقان: ۳۰]، ﴿وَقِیْلِهِ یٰرَبِّ إِنَّ هٰٓؤلآءِ قَوْمٌ لاَّیُؤْمِنُوْنَ۸۸﴾٭ [الزخرف: ۸۸] ، باری تعالیٰ! همیں قرآنِ كریم كی تلاوت، تصحیح