اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
متعلق به اجزائے كلام فصل اول: در جمع ضدین طباق كی اوّلا تین قسمیں هیں : ۱ طباقِ جلی ۲ طباقِ خفی ۳ طباقِ مقابله۔ ۱ طِبَاقِ جَلِی: کلامِ نثر یا کلام شعر میں دو متضاد چیزوں کو اکٹھا کر دینا،جیسے: ﴿أُولٰئِك الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالْهُدٰی﴾[البقرة:۱۶]؛﴿فَلْیَضْحَکُوْا قَلِیْلاً، وَّلْیَبْکُوْا کَثِیْرًا﴾ [التوبة:۸۲]؛ ﴿لَهَا مَا کَسَبَتْ وَعَلَیْهَا مَا اکْتَسَبَتْ﴾ [البقرة:۲۷۶]؛ ﴿رَبِّ أَرِنِيْ کَیْفَ تُحْيِ الْمَوْتٰی﴾۱ [البقرة:۲۶]. طباق كی مختلف صورتیں :کلمہ کے اعتبار سے طباق کل چار صورتوں میں مستعمل ہے: ۱ دو اسموں کے درمیان طِباق ہو، جیسے: ﴿وَتَحْسَبُهُمْ ’’أَیْقَاظًا‘‘ وَّهُمْ ’’رُقُوْدٌ‘‘﴾ [الکهف:۱۸] وقوله عز وجل: ﴿وَمَا یَسْتَوِي ’’الْأَعْمٰی‘‘ وَ’’الْبَصِیْرُ‘‘ وَلا ’’الظُّلُمٰتُ‘‘ ۱ آیتِ اولی: یه وه لوگ هیں جنهوں نے هدایت كے بدلے گمراهی خرید لی هے۔ آیتِ ثانیه:ـ اب یه لوگ (دُنیا میں ) تھوڑا بهت هنس لیں ، اور پھر (آخرت میں ) خوب روتے رهیں ۔آیتِ ثالثه: اس كو فائده بھی اسی كام سے هوگا جو وه اپنے ارادے سے كرے، اور نقصان بھی اسی كام سے هوگا جو اپنے ارادے سے كرے۔آیتِ رابعه: اور (اس وقت كا تذكره سنو) جب ابراهیمؑ نے كها تھا كه میرے پروردگار! مجھے دِكھائیے كه آپ مُردوں كو كیسے زنده كرتے هیں ؟ دیكھیے: آیتِ اولیٰ میں ہدایت وضلالت متضاد اسموں کو جمع کیا ہے؛ آیت ثانیہ میں ﴿لیَضْحَکُوْا﴾ اور ﴿لیَبْکُوْا﴾ متضاد فعلوں کو، اور ﴿قَلِیْلاً﴾ اور ﴿كَثِیْرًا﴾ دو اسموں كو جمع کیا ہے؛ اور آیت ثالثہ میں لام (برائے منفعت) اور علی (برائے مضرت) متضاد حرفوں کو جمع کیا ہے، اور آیت رابعہ میں دو متضاد اسم وفعل کو جمع کیا ہے۔ ملحوظہ: صنعتِ طباق میں مذکور لفظِ تضاد -بلغاء کی اصطلاح کے مطابق- ضدوں اور نقیضوں دونوں کو مشتمل ہے؛ ورنہ مناطقہ کے نزدیک ضدین: وہ ہیں جو آپس میں جمع نہ ہوں ، ہاں ! دونوں ایک ساتھ مرتفع ہوسکتی ہیں ، جیسے: سواد وبیاض، کہ: یہ دونوں ایک ساتھ جمع تو نہیں ہوسکتیں ؛ لیکن دونوں مرتفع ضرور ہوسکتی ہیں ۔ اور متناقضین: وہ دو چیزیں کہلاتی ہیں جو نہ ہی آپس میں جمع ہوں اور نہ ہی ایک ساتھ مرتفع ہوسکتی ہوں ، جیسے: موت وحیات اور لیل ونہار۔ (علم البدیع)