اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
علمِ بلاغت تین علوم پر مشتمل هے: ۱ علمِ معانی ۲ علمِ بیان ۳ علمِ بدیع۔ علم معانی: وه علم هے جس كے ذریعه عربی لفظ (مفرد ومركب) كے وه احوال۱ معلوم هوں ، جن اَحوال كے ذریعے كلام مقتضائے۲ حال(مخاطب كی حالت كے تقاضے) كے مطابق هوجائے۔ موضوع: مقتضائے حال كے مطابق بلغاء كی استعمال كی هوئی تركیبیں اور عبارتیں ۔ غرض وغایت: ۱قرآنِ مجید كے اعجاز كو سمجھنا ۲ عربی نظم ونثر میں موجود فصاحت وبلاغت پر واقفیت حاصل كرنا ۳ معنیٔ مرادی كو مقتضائے حال كے مطابق پیش كرنے میں غلطی واقع هونے سے محفوظ رهنا۔علم معانی كے ابواب اور اجراء كا طریقه عربی الفاظ كے احوال میں تین چیزیں داخل هیں : ۱ اجزائے جمله كے احوال ۲ ایك جملے كے احوال ۳ متعدد جملوں كے احوال۔ ۱-اجزائے جمله كے احوال تین هیں : مسند، مسندالیه اور متعلقات فعل میں سے كسی جزوِ كلام ۱احوال كی تفصیل ’’اجرائے بلاغت كا طریقه‘‘ كے ضمن میں آرهی هے۔ ۲ احوال كے مقتضیات بدلنے سے كلام كی صورتیں مختلف هو جاتی هیں ، جیسے باری تعالیٰ كا فرمان: ﴿وَلاتَقْتُلُوْا أَوْلاَدَكُمْ مِنْ إِمْلاقٍ، ’’نَحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِیَّاهُمْ‘‘﴾ [الأنعام:۱۵۱]، ﴿وَلاتَقْتُلُوْآ أَوْلاَدَكُمْ خَشْیَةَ إِمْلاقٍ، ’’نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَإِیَّاكُمْ‘‘﴾ [بني إسرائیل:۳۱] بعضے عرب مفلسی كی وجه سے اولاد كو قتل كر دیتے تھے كه: خود هی كھانے كو نهیں ! اَولاد كو كهاں سے كھلائیں گے؛ اسی لیے پهلی آیت میں فرمایا كه: رزق دینے والا تو خدا هے، وه تم كو بھی روزی دےگا؛ جب كه دوسرے بعض غیر مفلس عرب اپنی اولاد كو مفلسی كی وجه سے نهیں ؛ بلكه مستقبل میں مفلس هوجانے كے ڈر سے اپنی اولاد كو قتل كر دیتے تھے، كه: جب عیال زیاده هوں گے تو كهاں سے كھلائیں گے؛ چونكه پهلے طبقه كو اپنی روٹی كی فكر ستا رهی تھی اور دوسرے كو زیاده عیال كی فكر نے پریشان كر ركھا تھا؛ لهٰذا دونوں آیتوں كے مخاطبین كے بدلنے سے ضمیرِ خطاب وغیبوبت كی تقدیم وتاخیر فرمائی هے۔ خلاصهٔ كلام: دونوں آیتوں كا مضمون ایك هی هے؛ لیكن مخاطبین كے بدلنے سے ﴿نَحْنُ نَرْزُقُكُمْ﴾ اور ﴿نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ﴾ كے اسلوب میں فرق هوا هے۔