اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
فصل اول: كنایه معنیٔ مرادی كی تعبیر كے تین طریقوں (تشبیه، مجاز اور كنایه) میں سے آخری طریقه كنایه هے۱۔ كِنَایَه: وه لفظ هے جس كو بول كر اس كے معنیٔ موضوع له كے لازم كو مراد لیا گیا هو، معنیٔ موضوع له كو مراد لینے كے جواز كے ساتھ،جیسے: ﴿وَیَوْمَ ’’یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلیٰ یَدَیْهِ‘‘ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِیْلًا﴾ [الفرقان:۲۷]؛ ﴿وَأُحِیْطَ بِثَمَرِهِ فَأَصْبَحَ ’’یُقَلِّبُ كَفَّیْهِ‘‘ عَلٰی مَا أَنْفَقَ فِیْهَا﴾۲ [الكهف:۴۲]. ۱صریح وه طاهری معنی هے جو لفظ بولتے وقت سمجھ میں آئے؛ یه صریحی معنی حقیقت میں بھی هوتا هے اور مجاز میں بھی؛ اس كے مقابل كو كنایه سے تعبیر كرتے هیں ۔ ۲كل قیامت كے روز ظاهراً وباطناً صورةً ومعنیً من كل الوجوه اكیلے رحمان كی بادشاهت هوگی، اور صرف اسی كا حكم چلے گا اس وقت مستحقین رحمت بے حساب رحمتوں سے نوازے جائیں گے مگر باوجود ایسی لامحدود رحمت كے كافروں كے لیے وه دن بڑی سخت مشكل اور مصیبت كا هوگا، ’’تب وه مارے حسرت وندامت كے اپنے هاتھ كاٹ كھائیں گے‘‘! اور افسوس كریں گے كه: هم نے كیوں دنیا میں رسولِ خدا كا راسته اختیار نه كیا! دیكھئے یهاں ﴿یَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰی یَدَیْهِ﴾ یعنی: ظالم محشر كے دن اپنے هاتھوں كو كاٹ كھائے گا، بول كر اس جملے كا لازمِ معنی: ’’ظالم كا نادم وشرمسار هونا‘‘ مراد لیا گیا هے؛ كیوں كه عادةً پشیمان آدمی مارے ندامت كے اپنے هاتھوں (انگلیوں ) كو منھ میں ڈال لیتا هے۔ یهاں كافر كے نادم اور شرمنده هونے كو ’’العض علی الیدین‘‘ هاتھ كاٹ كھانا، سے تعبیر فرمایا۔ دوسری مثال: اسی طرح ایك غریب ساتھی جو پكا موحد تھا اس نے اپنے مشركانه اطوار اختیار كرنے والے ساتھی سے جو شرك میں مبتلا تھا كبروغرور كا نشه دماغ میں بھرا تھا اور دوسروں كو حقیر جانتا تھا كها كه: ’’اس بات سے ڈر كه كهیں ایك گرم بگولا اٹھے یا كوئی آفتِ سماوی نازل هو جو تیرے تكبر كی سزا میں باغ كو تهس نهس كر كے صاف چٹیل میدان بنا دے یا نهر كا پانی خشك هوكر ره جائے!‘‘ اس مشرك نے موحد كی بات نه سنی تو ایسا هی هوا جیسا مردِ نیك كی زبان سے نكلا تھا كه: رات كو آفت سماوی آگ كی صورت میں آئی سب جل كر ڈھیر هو گیا اور اصل پونجی بھی كھو بیٹھا، تب وه مشرك كف افسوس ملتا ره گیا؛ یهاں بھی مشرك كے نادم وپشیمان هونے كو ’’تَقْلِیب الكَفَّین‘‘ سے تعبیر فرمایا۔ دونوں جگه علاقه یه هے كه: طبعی طور پر انسان كا چهرا شرمندگی پر سرخ هوجایا كرتا هے اسی طرح سخت ندامت اور حسرت كے وقت لازمی طور پر یا هاتھ كاٹ كھاتا هے یا هتھیلیاں پلٹاتا پھرتا هے۔ (علم البیان)