اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
فصل ثانی: اقسامِ كنایه مكنی عنه اور اس كے مطلوب كے اعتبار سے كنایه كی تین قسمیں هیں : ۱كنایه عن صفت، ۲ كنایه عن موصوف، ۳ كنایه عن نسبت۱۔ ۱ كنایه عن صفت: مكنی عنه صفتِ قریبه یابعیده هو؛ یعنی: كلام میں كسی موصوف كی ایسی ایك یا چند صفات ذكر كرنا جن ایك یا چند صفات سے ذهن دوسری مكنی عنه صفت (جو صفت مقصوده هے) كی طرف چلا جائے جن كے درمیان ایسا تلازم اور ارتباط هو كه ذهن اس صفتِ مذكوره سے مكنی عنه -صفت غیرمذكوره مقصوده- كی طرف چلا جائے، جیسے: ﴿وَلَاتُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَاتَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا﴾ [لقمان:۱۸]؛ نیز اظهارِ ندامت وپشیمانی كے لیے ﴿یَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلیٰ یَدَیْهِ﴾ اور ﴿فَأَصْبَحَ یُقَلِّبُ كَفَّیْهِ عَلیٰ مَآ أَنْفَقَ﴾ كهنا بھی كنایة عن صفة كے قبیل سے هے۲۔ (علم البیان) ۲ كنایه عن مَوصُوف: مكنی عنه موصوف هو، یعنی: كلام میں ایك یا چند ایسی صفات ذكر كرنا جو كسی خاص موصوف كے ساتھ مخصوص هوں اور اس ایك یا چند صفات كے ذكر كرنے سے وه مخصوص موصوف مقصود هو، جیسے: ﴿أَوَ مَنْ یُّنَشَّؤا فِي الْحِلْیَةِ وَهُوَ فِي الْخِصَامِ غَیْرُ مُبِیْنٍ﴾ [الزخرف:۱۸]؛ وقالَ رسولُ اللهِ ﷺ: لمْ تحِلَّ الغَنائِمُ لأحَدٍ ’’سُوْدِ الرُّؤوْسِ‘‘ منْ قبْلِكُمْ... ۳[الترمذي، أبواب التفسیر، سورة الأنفال]. ۱كنایه كے ذریعه كسی موصوف كی كسی صفت كو طلب كیا گیا هو تو وه كنایه عن صفت هے، اور اگر خود موصوف كو طلب كیا گیا هو تو وه كنایه عن موصوف هے، اور اگر كسی صفت كی كسی موصوف كی جانب هونے والی نسبت كو طلب كیا گیا هو تو وه كنایه عن نسبت هے۔ ۲ یعنی تو لوگوں كی طرف اپنے گال مت پھُلا اور زمین پر اِتراتا مت چل! یهاں گال پھلانا اور زمین پر اتراتا چلنا، یه دو صفتیں ذكر كیں اور ان دو صفتوں سے لازمی طور پر سمجھ میں آنے والی دو صفتوں (تكبر اور فخر) سے كنایه كیا گیا هے۔ (علم البیان) ۳ مثالِ اول: یعنی: كیا خدا نے اولاد بنانے كے لیے لڑكی كو پسند كیا هے جو عادةً آرائش وزیبائش میں نشو نما