اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
فائده: ۱ منادیٰ قریب كو كبھی حرفِ نداء بعید كے ذریعے پكارا جاتاهے، اور یه تین مواقع میں كیا جاتا هے: ۱ مخاطب كےعُلوِّ مرتبت، ۲ مخاطب كی غفلت، ۳ مخاطب كے گھٹیا هونے كی طرف اِشاره كرنے لیے، جیسے: ﴿یٰٓأَبَتِ لاَتَعْبُدِ الشَّیْطٰن﴾۱ [مریم: ۴۴]. ملحوظه: باری تعالیٰ كا اپنے بندوں كو باوجود غایتِ قرب كے بذریعه ’’یا‘‘ پكارنے كی حكمت یه هے كه: ایسے مواقع میں امرِ مدعو لهٗ كی عظمت اور علوِ شان پر متنبه كرنا هوتا هے، جیسے: ﴿یٰٓأَیُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ أُنْزِلَ إِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ﴾ [المائدۃة:۶۷]؛ ﴿یٰمُوْسیٰ اَقْبِلْ وَلاَتَخَفْ﴾؛ ﴿یٰأَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا﴾وغیره۔ فائده:۲ منادی بعید كو كبھی حرفِ ندا قریب كے ذریعے پكارا جاتا هے، اور یه دو مواقع میں كیا جاتا هے: منادیٰ بعید ذهن میں مستحضر هو، یا منادِی كی طرف كان لگائے هوئے هو؛ اول كی مثال شعر: أَسُكَّانَ نَعْمَانِ الأرَاكِ تَیَقَّنُوْا بِأَنَّكُمْ فِيْ رَبْعِ قَلْبي سُكَّان۲؛ ثانی كی مثال دور كھڑے زهیر كو: أي زُھیرُ! كهه كر پكارنا۔نداء كی اغراضِ مجازیه كبھی حرفِ نداء كو اپنے اصلی معنی (مخاطب كی توجه طلب كرنا) كے علاوه دوسرے مجازی معنیٰ میں استعمال كیا جاتا هے، جب كه معنیٔ مجازی مراد لینے پر قرینه پایا جائے؛ اُن معانیٔ مجازیه هے، جیسے باری تعالیٰ نے غایت درجه قریب هونے كے باوجود ’’یاء‘‘ كو استعمال فرمایا هے؛ جب كه نحات نے استعمال كو دیكھتے هوئے اُسے مشترك اداتِ ندا (قریب وبعید) میں شمار كرایا هے؛ ورنه وضع تو منادی بعید كے لیے هے۔ (علم المعانی) ۱باپ كا درجه بیٹے سے بڑھا هوا هوتا هے اس كے لحاظ سے حرفِ ندا ’’یاء‘‘ كو استعمال فرمایا۔ ۲مثالِ اول: اے وادیٔ عراق كے باشندو! تم یقین كرلو كه: تم میرے دل كی بستی میں آباد هو؛ دیكھیے! شاعر جهاں بیٹھ كر كلام كر رها هے وهاں سے وادیٔ نَعمان الاراك كوسوں اور میلوں دور هے؛ لهٰذا اصلی وضع كے اعتبار سے شاعر كو چاهیے تھا كه حروفِ ندا بعیده كا استعمال كرے؛ لیكن اس نے ’’همزه‘‘ برائے ندائے قریب كا استعمال كیا هے، سامع پر یه تأثر ڈالنے كے لیے كه: میرے منادَی (سكان وادیٔ نعمان) كا خیال وتصور میرے دل ودِماغ پر چھایا هوا هے۔ مثال ثانی میں دیكھیے زهیر تو دور هے پھر بھی حرفِ ندا قریب كا استعمال كیا گیا اس لیے كه زُهیر متكلم كی بات كی طرف پهلے هی سے كان لگائے هوئے تھا۔