اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
تعریف وتنكیر معرفه: وه اسم هے جو كسی معین (خاص) چیز كے لیے وضع كیا گیا هو، جیسے: خالد، مكه، مدینه وغیره۔ ملحوظه: معلوم هونا چاهیے كه: مسندالیه میں تعریف اصل هے، او مسند میں تنكیر اصل هے؛ لیكن چند اغراض كی وجه سے مسندالیه میں تنكیر اختیار كی جاتی هے جس كے دواعی آگے مذكور هے، اور مسند میں تنكیر اصل هے؛ لیكن افادهٔ حصر وغیره فوائد كے لیے تعریف كا اُسلوب اختیار كیا جاتا هے، جیسے: ﴿قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ اَللهُ الصَّمَدُ﴾۱ [الإخلاص:۲-۱]. معرفه كی سات قسمیں هیں : ضمیر، علم، اسم اِشاره، اسم موصول، معرف باللام، مضاف اِلی المعرفه اور منادیٰ۔فصل اوّل: ضمیر ضمیر: وه اسم غیر متمكن هے جو متكلم، مخاطب یاایسے غائب پر اختصاراً دلالت كرے جس كا ذكر لفظاً،یا معنیً، یاحكماً آچكا هو۔ مسند الیه كو ضمیر كی شكل میں معرفه لائے جانے كے چند اسباب یه هیں : ۱تَعْیِیْن المسْنَد إلَیْه ۲كَوْن المقَام للتَّكَلُّم: للإیْنَاس أو الطُّمَانِیْنَةِ؛ ۳كَوْنُ المقَام للخِطَاب، ۴كَوْنُ المقَام للغَیْبُوْبَة مَعَ الاخْتِصَار لتَقْدِیْم ذِكْرِه.۔ ۱ تعیین المسند إلیه: مسند الیه كے متعین هونے كو واضح كرنے كے لیے، جیسے: ﴿هُوَ الْحَيُّ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ هُوَ﴾ [غافر:۲۵]. ۱یهاں پر ﴿أَحَدٌ﴾ كی تنكیر اور ﴿الصَّمَدُ﴾كی تعریف میں مختلف حكمتیں بیان كی جاتی هیں ، ان میں سے ایك حكمت یه بھی هے كه: ﴿هُوَ اللهُ﴾-ایك قول كے مطابق- اور ﴿اَللهُ الصَّمَدُ﴾ دونوں تركیبیں مبتدا خبر هیں اور خبر كی تعریف سے حصر كا فائده حاصل هوا هے، اور ﴿أَحَدٌ﴾كے بغیر هی ﴿هُوَ اللهُ﴾ میں حصر هوگیا هے؛ لهٰذا ﴿أَحَدٌ﴾ مسند اپنی اصل كے مطابق نكیره مستعمل هوا هے۔(الاتقان)