اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
سے هوتا هے، جیسے: ﴿وَالَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَا﴾۱ [العنكبوت:۶۹]. ۱۴ اختصار: مسندالیه یا اس كے علاوه كو شمار كرنا دشوار هو تو اسمِ موصول كا اسلوب اختیار كیا جاتا هے، جیسے: ﴿لاَتَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ اٰذَوْا مُوْسٰی فَبَرَّأهُ الله مِمَّا قَالُوْا...﴾۲ [الأحزاب:۶۹]فصل خامس: معرف باللام معرَّف باللام: وه اسم هے جس كو الف لام داخل كر كے معرفه بنایا گیاهو، جیسے: الرَجُلُ؛ الف لام كے ذریعے معرفه بنانا دو غرضوں كے لیے هوتا هے: ۱ مدخول كی حقیقت كے افراد میں سے كسی معهود (بین المتكلم والمخاطب) فرد كی طرف اِشاره كرنا، ۲ مدخول كی حقیقت كی طرف اِشاره كرنا؛ اول كو’’لامِ عهدِ خارجی‘‘ اور ثانی كو ’’لامِ حقیقت‘‘ یا ’’لامِ جنس‘‘ كهتے هیں ۔ الف لام كی دو قسمیں هیں : عهدِ خارجی اور حقیقی۔ ۱ لامِ عهدِ خارجی: جس سے متكلم ومخاطب كے درمیان كسی ایك متعین فرد كی طرف اشاره هو؛ جس كے مدخول كا ذكر كلام میں پهلے صراحتاً هوا هو، یا كنایتًا هوا هو، یا پھر نه صراحتاً هوا هو اور نه هی كنایتًا هو۔ اس كی تین قسمیں قرآن میں مستعمل هیں : ۱صریحی، ۲كنائی، ۳ علمی۔ ۱- لامِ عهدِ خارجی صریحی: وه لام هے جس كے مدخول كا تذكره صراحتاً كلام میں پهلے گذر چكا هو، جیسے: ﴿اللهُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضِ، مَثَلُ نُوْرِهِ كَمِشْكوٰةٍ فِیْهَا مِصْبَاحٌ، ۱ یعنی جو لوگ (بھی) الله كے واسطے محنت اٹھاتے اور سختیاں جھیلتے هیں اور طرح طرح كے مجاهدات میں سر گرم رهتے هیں الله تعالیٰ ان كو ایك خاص نورِ بصیرت عطا فرماتا هے اور اپنے قرب ورضا كی یا جنت كی راهیں سمجھاتا هے؛ چاهے وه عربی هو یا عجمی، مرد هو یا عورت، بچه هو یا بوڑھا، كالا هو یا گورا؛ هر ایك كو یه حكم عام هے۔ (الاتقان فی علوم القرآن) ۲یهاں اگر قائلین كے ناموں كو شمار كرایا جاتا تو كلام طویل هوجاتا؛ اور تمام بنی اسرائیل پر حكم لگایا جاتا تو دُرست نهیں تھا؛ كیوں كه سبھی حضرات اس بات كے قائل نه تھے؛ لهٰذا اختصار كے لیے یه اسلوب اختیار كیا گیا۔ (الاتقان فی علوم القرآن)