اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
ضروری اصطلاحات شعریه مع ملحقات نثر: (مقابلِ نظم) ایسا کلام جس میں وزن اور کافیہ نہ ہو، اِس کی چار قسمیں ہیں : عاری، مرجز، مسجَّع، مقفی۱۔ فائدہ: نثر کی تعریف کتابوں میں یہی ہے کہ، جس میں وزن اور قافیہ کی قید نہ ہو؛ مگر نثر مُرجّز میں وزن اور نثرِ مقفی میں قافیہ ضرور ہوتا ہے۔(آئینۂ بلاغت) نظم: موزون كلام؛ چاهے منظوم هو یا منثور۔ نظمِ قرآنی: قرآنِ پاك كے وه (موتیوں جیسے) الفاظ اور (مخصوص وزنِ قرآنی میں ملبوس) عبارات هیں جن پر قرآنِ پاك كے مكتوبه اَوراق مشتمل هیں ۔ وزن قرآنی: باری تعالیٰ نے سانس كی فطری درازی كو قرآنِ مجید كا وزن بنایا هے، اور اسی پر آیاتِ كریمه كو ڈھالا گیا هے، یعنی: سانس كے چھوٹے بڑے هونے كا لحاظ كركے قرآنِ مجید میں آیات كو موزون كیا گیا هے؛ كیوں كه انسان جب سانس لیتا هے تو طبیعت میں نشاط اور انبساط كی كیفیت پیدا هوتی هے، پھر وه نشاط آهسته آهسته كم هوتا جاتا هے، یهاں تك كه آدمی تازه سانس لینے پر مجبور هوجاتا هے۔ عاری: وہ نثر ہے جس میں نہ وزن کی قید ہو، نہ قافیہ کی اور نہ ہی اُس میں رعایات ومناسباتِ لفظی ہوں ۔ (آئینهٔ بلاغت) مُرَجَّز: وہ نثر کہ جس میں وزن ہو؛ مگر قافیہ نہ ہو۔ مُسجّع: وہ نثر جس کے دو فِقروں کے تمام الفاظ ایک دوسرے کے ہم وزن اور حروف آخر میں بھی موافق ہوں ، جیسے: ترتیب ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ الفاظ پَونڈا(گنا) پھیکا اِتنا بُراکہ: جس کی برائی بیان سے باہر ہے الفاظ پونڈا میٹھا ایسا بھلا کہ: اُس کی بھلائی گمان سے بڑھ کر مُقفّیٰ: وہ نثر جس میں وزن نہ ہو؛ مگر آخری الفاظ میں قافیہ ہو، جیسے: تفقُّد نامۂ نامی میں صورت عزو شرف نظر آئی۔ اللہ اللہ تم نے میری نظر میں میری آبرو بڑھائی۔ /حضرت کی قدر دانی کی کیا بات ہے؟ آپ کا التفات موجبِ مباحات ہے۔