اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۸ جمع بول كر تثنیه مراد لینا، جیسے: ﴿إِنْ تَتُوْبَآ إِلَی اللهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوْبُكَمَا﴾، أيْ: قَلْبَاكُمَا۔. (جواهر البلاغة، الزیادة) مجاز عن المجاز: یه مجاز كی ایك قسم هے اور وه یه هے كه: حقیقت سے مَاخُوذ مجاز كو دوسرے مجاز كی بنسبت حقیقت كے درجے میں اُتار دینا، یعنی: لفظ كے معنیٔ مجازی كے معنیٔ مجازی كی طرف منتقل هونا، جیسے: ﴿أَنْزَلْنَا عَلَیْكُمْ لِبَاسًا﴾ [الأعراف:۲۶]؛ ﴿لَاتُوَاعِدُوْهُنَّ سِرًّا﴾۱ [البقرة: ۲۳۵].ضمیمه: فوائد مجاز مرسل كلام میں حقیقت سے مجاز كی طرف عدول كرنا مختلف اسرار واغراض كے حصول كے لیے هوتا هے۔ ۱كلام میں ایجاز واختصار سے كام لینا، جیسے: ﴿وَیُنَزِّلُ لَكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ رِزْقًا﴾۲ [غافر:۱۳]. ۲ چیز كو مبالغةً تعبیر كرنا، جیسے: ﴿جَعَلُوْآ أَصَابِعَهُمْ فِيْ اٰذَانِهِمْ﴾۳ [نوح:۷]؛ فُلان فمٌ. ۳ طریقهٔ مجاز كی وجه سے متكلم یا مضمون نگار كے سامنے ایك وسیع میدان هوتا هے كه وه قافیه یا فاصله كے مناسب جو بھی الفاظ استعمال كرنا چاهے كرسكتا هے، نیز فصاحت كلام میں مخل ۱یهاں لباس بول كر (باعتبارِ ماكان) سوت مراد هے؛ پھر اس مجازِ اول سوت سے (بعلاقهٔ سببیت) پانی مراد هے، (الزیادة)؛ اسی طرح ﴿لَاتُوِاعِدُوْهُنَّ سِرًّا﴾، یهاں بھی لفظ ﴿سِرًّا﴾ میں مجاز عن المجاز هے؛ ﴿سِرًّا﴾ بول كر وطی مراد لی هے بعلاقهٔ ملازمت، پھر وطی بول كر عقدِ نكاح مراد لیا هے بعلاقهٔ سببیت۔ (الزیادة والاحسان) ۲یه طریقهٔ تعبیر مختصر هے، اس عبارت سے كه یوں كهے: ’’وینزِّل لكمْ الماءَ الذيْ یتسبَّبُ في إیجَاد الرِّزْق‘‘. ۳یہاں أنَامِل كے جگه أصابِعُ كو ذكر كیا، جس سے كافروں كی سركشی اور مؤمنین سے ان كی سخت نفرت معلوم هوتی هے جس نے ان كی قوتِ شنوائی كو بالكل هی معطل كر دیا تھا؛ اور یه مبالغه اصابع كو ذكر كرنے كی صورت میں حاصل هوتا هے؛ دوسری مثال میں آدمی پر فم كا اطلاق كرنا مبالغةً هے كه وه اتنا لالچی هے كه: هر چیز نگل جاتا هے۔