اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
انشاء واقسامِ اِنشائے طلبی اِنشاء: وه كلام هے جس كے كهنے والے كو سچا یا جھوٹا نه كهه سكیں ، جیسے: ﴿إِذْهَبْ بِكِتٰبِيْ هٰذَا فَأَلْقِهْ إِلَیْهِمْ﴾ ۱[النمل:۲۸]. انشاء كی دو قسمیں هیں : انشائے طلبی، انشائے غیر طلبی۔ انشاءِ طلبی: وه كلامِ انشاء هے جو ایسے مطلوب كو چاهے جو طلب كے وقت حاصل نه هو، جیسے: ﴿﴿وَاصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْیُنِنَا وَوَحْیِنَا﴾۲ [ھود: ۳۷] انشاءِ غیر طلبی: وه كلامِ انشاء هے جو كسی مطلوب كو نه چاهتا هو، جیسے: ﴿وَتَتَّخِذُوْنَ مَصَانِعَ لَعَلَّكُمْ تَخْلُدُوْنَ﴾۳ [الشعراء:۱۲۹] انشائے طلبی كی چھ قسمیں هیں : امر، نهی، استفهام، تمنی، ترجی، ندا۔فصل اوّل: بیان امر ۱ امر: كسی بلند رُتبه كا اپنے آپ كو بلند سمجھتے هوئے كم رُتبه سے كسی ایسی چیز كے لازمی طور پر وجود میں لانے كا مطالبه كرنا جو طلب كے وقت نه هو، جیسے: ﴿فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِیْنَ٭﴾ [الحجر: ۹۴]؛ وَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: بَشِّرِ المَشَّائینَ في الظُّلَم إلی المَسَاجِدِ بالنُّوْرِ التَّامّ یَوْمَ القِیَامَة.۴[الترمذي في الصلاة] ۱ترجمه: حضرت سلیمان ؏؈ نے هُدهُد سے كها: میرا یه خط بلقیس كے پاس لے جاؤ، اور ان كے پاس ڈال دینا۔ ۲ الله تعالیٰ نے حضرت نوح علیه السلام كو فرمایا: تم ایك كشتی همارے رُوبرو (هماری حفاظت ونگرانی میں ) همارے حكم اور تعلیم والهام كے موافق تیار كرو؛ كیوں كه عنقریب پانی كا سخت طوفان آنے والا هے، جس میں سب ظالمین ومكذِّبین غرق كیے جائیں گے۔ ۳قومِ هود كو بڑا شوق تھا اُونچے مضبوط منارے بنانے كا جس سے كچھ كام نه نكلے؛ مگر نام هوجائے، اور رهنے كی عمارت بھی بڑی تكلُّف كی بناتے تھے؛ گویا اُن كو توقع تھی كه: همیشه یهیں رهنا هے؛ اور یه یادگاریں اور عمارتیں كبھی برباد نه هوں گی؛ لیكن آج دیكھو تو ان كے كھنڈر بھی باقی نهیں ۔ جن آیتوں میں قسمیں كھائی گئی هیں وه بھی انشائے غیر طلبی كے قبیل سے هیں ۔ ۴جو احكام آپ كی طرف نازل هوئے هیں ان كو كهنے میں كوتاهی نه كیجئے، خوب كھول خدائی پیغامات پهنچائیے،