اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
فصلِ ثامن: در تحسین مضمون ۱ حُسْنِ نَسْق: متكلم یكے بعد دیگرے ایسے جملوں كو ذكر كرے جو مرتب ہوں ، معنوی طور پر ایسے متحد ہوں كہ ہر جملہ بذاتِ خود مضمون كو ادا كر دیتا ہو اور عمدگی كے ساتھ حرف ِعطف كے ذریعے جڑے ہوئے ہوں ، جیسے: ﴿وَقِیْلَ: یٰأَرْضُ ابْلَعِيْ مَآءَكِ، وَیٰسَمَآءُ أَقْلِعِيْ، وَغِیْضَ الْمَآءُ، وَقُضِيَ الْأَمْرُ﴾۱ [هود:۴۴]. ۲عطفِ مُفْرَدَات: مفردات میں آپس كا تناسب ہو تو وصل یعنی عطف كیا جاتا ہے، جیسے: ﴿قُلْ إِنَّ صَلاَتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْیَايَ وَمَمَاتِيْ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ [الأنعام:۱۶۲]؛ ﴿كُلٌّ اٰمَنَ بِاللہِ وَمَلٰئِكَتِهِ وَكُتُبِهِٖ وَرُسُلِهِٖ﴾۲ [البقرة:۲۸۵]. ملحوظہ: مفردات كے درمیان عطف كے موقع پر معطوف، معطوف علیہ كے ذكر میں ترتیب (تقدیم ما حقُّه التقدیم، تاخیرما حقُّه التاخیر) كی رعایت ضروری ہے؛ اسی بنا پر عطفِ مفردات كے موقع پر تقدیم وتاخیر سے بہت سے دقائق ولطائف كا علم ہوتا ہے، مثلا: ۱ مؤخر كی شرافت كی طرف اشارہ كرنا، جیسے: ﴿وَقَضٰی رَبُّكَ أَلاَّ تَعْبُدُوْآ إِلاَّ ’’إِیَّاہُ‘‘، وَبِـ’’الْوَالِدَیْنِ‘‘ إِحْسَانًا﴾۳ [الإسراء:۲۳]. ۱ ترجمه: اور حكم هوا كه: ’’اے زمین! اپنا پانی نگل لے، اور اے آسمان! تھم جا‘‘ چناں چه پانی اتر گیا، اور سارا قصه چكا دیا گیا۔ دیكھئے! زمین سے پانی كو كم كرنا اہلِ سفینہ كا مقصد تھا، اس مقصد كے پورا ہونے كو بیان كرنے كے لیے چار جملوں كو مرتّب بہ ترتیبِ وقوعی حرفِ عطف كے ذریعے ایسا ذكر فرمایا ہے كہ ہر جملہ اصحابِ سفینہ كے مقصد كو واضح كرتا ہے۔ (الزیادة والاحسان) ۲ آیتِ اولیٰ: كهه دو كه: بیشك میری نماز، میری عبادت اور میرا جینا؛ سب كچھ الله كے لیے هے جو تمام جهانوں كا پروردگار هے۔ آیتِ ثانیه: یه سب الله پر، اس كے فرشتوں پر، اور اس كی كتابوں پر اور اس كے رسولوں پر ایمان لائے هیں ۔ ۳ ترجمه: اور تمهارے پروردگار نے حكم دیا هے كه اُس كے سوا كسی كی عبادت نه كرو، اور والدین كے ساتھ اچھا سلوك كرو۔ آیت میں والدین كا عطف ذات باری سبحانہ كی طرف لوٹنے والی ضمیر پر كرنے سے والدین كی خدمت كی شرافت معلوم ہوتی ہے۔ سسس