اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
صیغهائے امر امر كے چار صیغے هیں : ۱ فعل امر، جیسے باری تعالیٰ كا فرمان: ﴿وَ’’أَعِدُّوْا‘‘ لَهُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ وَّمِنْ رِبَاطِ الْخَیْلِ تُرْهِبُوْنَ بِهِٖ عَدُوَّ اللهِ وَعَدُوَّكُمْ۔﴾ [الأنفال:۶۰]؛ ﴿أَقِیْمُوا الصَّلوٰةَ﴾۱ [مریم: ۱۲] ۲ فعل مضارع مقرون به لامِ أمر: ﴿’’لِیُنْفِقْ‘‘ ذُوْ سَعَةٍ مِّنْ سَعَتِهِ، وَمَنْ قُدِرَ عَلَیْهِ رِزْقُهٗ فَـ’’لْیُنْفِقْ‘‘ مِمَّا اٰتٰهُ اللهُ﴾۲ [الطلاق: ۷] ۳ اسم فعل أمر، جیسے: ﴿یٰأَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ’’عَلَیْكُمْ‘‘ أَنْفُسَكُمْ لاَیَضُرُّكُمْ مَّنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَیْتُمْ﴾۳ [المائدة: ۱۰۵]. ۴ مصدر جو فعلِ امر كا قائم مقام هو، جیسے: ﴿وَاعْبُدُوا اللهَ وَلاَتُشْرِكُوْا بِهِٖ شَیْئاً مشركین آپ كا كچھ نه بگاڑ سكیں گے۔ ملحوظه: كهیں صیغهٔ امر وارد هوتا هے؛ لیكن اس سے كوئی معین مامور مراد نهیں هوتا؛ بلكه هر وه آدمی جس كے سامنے یه امر پهنچے وه اس كا مامور هوتا هے، جیسے: حضرت نبیٔ كریمﷺ كا فرمان: ’’بشِّر المشَّائِین فيْ الظُّلَم إلی المسَاجِد بالنُّوْر التَّامّ یَوْم القِیَامَة‘‘. [الترمذي]؛ اندھیروں میں مساجد كی طرف جانے والوں كو قیامت میں نور تام كی خوش خبری سنا دیجئے! یهاں امر سے عموم مراد هے، حتی كه امت كا هر فرد لوگوں كو بشارت دینے والا هوگا؛ اس امر كی عمومیت سے مساجد كی طرف جانے والوں كا اكرام مقصود هے۔ (علم المعانی) ۱اور دشمنوں كی لڑائی كے واسطے جو كچھ قوّت اور پلے هوئے گھوڑوں (وغیره سامانِ جهاد) میں سے جمع كرسكو تیار كرو! كه اس سے الله كے دشمنوں پر اور تمھارے دشمنوں پر (اور ان كے علاوه دوسروں پر جن كو تم نهیں جانتے، الله جانتے هیں ) دھاك پڑے۔ ۲بچوں كی تربیت كا خرچ باپ پر هے، وسعت والے كو اپنی وسعت كے موافق اور كم حیثیت كو اپنی حیثیت كے مناسب خرچ كرنا چاهیے؛ اگر كسی شخص كو زیاده فراخی نصیب نه، هو محض نپی تولی روزی الله نے دی هو وه اس میں سے اپنی گنجائش كے مطابق خرچ كیا كرے۔ (فوائد) ۳اے ایمان والو! تم پر اپنی جان كی فكر لازم هے، اگر (امتِ دعوت میں سے) كوئی (امر بالمعروف كے بعد بھی) گمراه هوا اور تم راه راست پر هو تو تمھارا كچھ نهیں بگڑتا ۔هاں ! امتِ اِجابت كے حق میں مقدور بھر امر بالمعروف اورنهی عن المنكر كرتے رهنا هے۔