اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
بسم اللہ الرحمن الرحیمکلمات بابرکت حضرت اقدس مفتی احمد صاحب خانپوری دامت برکاتہم العالیہ (سابق صدر مفتی وحال شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل) ہمارے مدارسِ عربیہ کے نصاب میں علومِ آلیہ کے طور پر جو علوم وفنون پڑھائے جاتے ہیں ان کا مقصد یہی ہے کہ، ان کے ذریعہ قرآن وحدیث کو صحیح طریقہ سے سمجھا جاسکے، اگر ان علوم کی تدریس کے لیے ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس میں ان کے قواعد کے اجراء کے لیے قرآن وحدیث کی مثالیں استعمال کی جائیں ، توان کی تدریس کا مقصود بہ احسنِ وجوہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ بعض مدرسین اپنے طور پر یہ طریقہ اختیار کرتے ہیں جو بہت کامیاب رہتا ہے، اور طلبہ کو بھی اس سے بہت زیادہ فائدہ پہنچتا ہے، اگر اس سلسلے کو عام کیا جائے تو ہمارے نصاب میں علوم وفنون کی کتابوں کو پڑھانے کا مقصود بہ آسانی حاصل ہوسکتا ہے۔ ہمارے نصاب میں پڑھائے جانے والے علوم وفنون میں ’’علم بلاغت‘‘ بھی ہے، اس علم کی جو کتابیں پڑھائی جاتی ہیں ان میں عموماً مذکورۂ بالا طریقہ کالحاظ نہیں کیا جاتا، ضرورت تھی کہ اس کا ایک نمونہ طلبہ اور مدرسین کے سامنے پیش کیا جائے، اس ضرورت کالحاظ کرتے ہوئے مولانا محمد الیاس صاحب گڈھوی زیدمجدہم (مدرس مدرسہ دعوۃ الایمان مانکپور ٹکولی، ضلع: نوساری، گجرات)نے یہ رسالہ -جو آپ کی نگاہوں کے سامنے ہے- ترتیب دیا ہے۔ دعا کرتا ہوں : اللہ تعالیٰ اس کو طلبہ اور مدرسین کے لیے نافع اور مفید بنائے، اور تدریس کا یہ طریقہ عام فرمائے۔فقط والسلام أملاہ: العبداحمد عفی عنہ خانپوری ۱۷؍ شعبان المعظم ۱۴۳۷ھ