اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
تقسیم اول: اقسامِ تشبیه باعتبار قبول ورد باعتبار قبول ورد كے تشبیه كی دو قسمیں هیں : مقبول، مردود۔ تشبیه مَقْبُول: وه تشبیه هے جو غرضِ تشبیه كا فائده دینے میں وافی (كامل اور مكمل) هواس طور پر كه: مشبه به وجهِ شبه میں مشهور ومعروف هو، جیسے: حاتم كے ساتھ سخاوت میں اور سحبان كے ساتھ فصاحت میں تشبیه دینا وغیره۔ تشبیه مَرْدُوْد: وه تشبیه هے جو غرضِ تشبیه كا فائده دینے میں كامل نه هو؛ بلكه غرضِ تشبیه (۲)معقول كو معقول كے ساتھ تشبیه دینا، جیسے: ’’الجهْلُ كالموْتِ، العِلْم كالحیَّات‘‘۔ جهالت موت كی طرح هے اور علم حیات كی طرح هے؛ یهاں جهالت كو موت كے ساتھ اور علم كو حیات كے ساتھ تشبیه دی هے اور دونوں جگه مشبه ومشبه به امرِ عقلی هے۔ (۳)معقول كو محسوس كے ساتھ تشبیه دینا، جیسے: ﴿مَثَلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ أَعْمَالُهُمْ كَرَمَادٍ﴾ [إبرٰهیم:۱۸]؛ ﴿مَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِیْثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِیْثَةٍ﴾ [إبرٰھیم:۲۶]۔ آیت اولیٰ: بعض كفار كو یه خیال هوسكتا تھا كه: هم نے دنیا میں بهت سے نیك كام كیے هیں یه سب قیامت كے دن كچھ نه كچھ تو كام آهی جائیں گے۔ اس كا جواب اس تمثیل سے دیا كه: تمھارے وه اعمال محشر میں اس طرح اُڑ جائیں گے جس طرح آندھی كے وقت جب زور كی هوا چلتی هے تو راكھ كے ذرّات اُڑ جاتے هیں ، اس وقت تم نیك اعمال سے بالكل خالی هاتھ هوں گے۔ یهاں اعمال كفار كی شكل (معقول)كو راكھ (محسوس) كے ساتھ تشبیه دی هے۔ اور جیسے: ’’خُلُقهُ كالعِطْرِ، المَوْتُ كالأسَد‘‘، اخلاقِ كریمه كو عطر كے ساتھ اور موت كو درندے كے ساتھ تشبیه دینا۔ آیتِ ثانیه: اور گندی بات كی مثال گندے درخت جیسی هے۔ یهاں بات كا گندا هونا امرِ معقول هے اور درخت كا گندا هونا امرِ محسوس هے۔ (۴)محسوس كو معقول كے ساتھ تشبیه دینا، جیسے: ﴿إِنَّهَا شَجَرَةٌ تَخْرُجُ فِيْ أَصْلِ الْجَحِیْمِ٭۶۴ ’’طَلْعُهَا‘‘ كَأَنَّهُ ’’رُءُوْسُ الشَّیٰطِیْنِ‘‘٭۶۵﴾ [الصّٰفّٰت:۶۵-۶۴]۔ زقوم كے درخت كے خوشے -سخت وبد نما هونے میں - شیطان كے سر كی طرح هیں ۔یهاں زقوم كے خوشوں (امرِ محسوس) كو شیطان كے سر (امر معقول) كے ساتھ تشبیه دی هے۔ ملحوظه: باب تشبیه میں مشبه به، مشبه كے مقابله میں اظهر وواضح هوتا هے، لهٰذا محسوس كو معقول كے ساتھ تشبیه دینا خلافِ اصل هے؛ كیوں كه اس صورت میں مشبه به كے معقول هونے كا سبب اوضح واظهر نه هوگا؛ اِلا ّیه كه معقول مشبه به كو محسوس كے درجے میں اتار كر یه دعویٰ كیا جائے كه: یه معقول چیز واضح اور ظاهر هونے میں محسوس سے بھی بڑھ كر هے؛ اس وقت یه تشبیه دینا صحیح هے جیسا كه مثال سے واضح هے۔ (علم البیان)