اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
فصل ثالث: متعلق به تحسین كلمه ۱ اِئْتِلاَفُ اللَّفْظِ مَعَ اللَّفْظِ: یہ ہے كہ عبارت كے الفاظ مانوس (كثیر الاستعمال) ہونے اور نامانوس (قلیل الاستعمال) ہونے كے لحاظ سے ایك دوسرے كے مناسب ہوں ، تاكہ كلام میں عمدگی اور مناسبت پیدا ہوجائے، جیسے: ﴿تَاللہِ تَفْتَؤا تَذْكُرُ یُوْسُفَ﴾۱ [یوسف:۸۵] ۲ تَوْزِیْعْ: متكلم كسی جملے كے تمام یا اكثر الفاظ میں بلا تكلف ومشقت حروفِ ہجائیہ میں سے كسی ایك حرف كو ہر كلمے میں ذكر (تقسیم) كرے، جیسے: ﴿كَيْ نُسَبِّحَكَ كَثِیْرًا وَّنَذْكُرَكَ كَثِیْرًا إِنَّكَ كُنْتَ بِنَابَصِیْرًا﴾۲ [طٰهٰ:۳۵-۳۳]. ۳ حَذْفْ: یہ ہے كہ كسی كلام كے تمام یا اكثر الفاظ میں كسی خاص حرف كے حذف كا التزام كرنا، جیسے: ذیل كے شعر میں نقطے والے حروف لانے سے احتراز كیا گیا ہے: أَعْدِدْ لِحُسَّادِكَ حَدَّ السِّلاحِ ۃ وَأَوْرِدِ الآمِلَ وِرْدَ السَّمَاحِ۳ ملحوظہ:یہ دونوں اقسام، انواعِ محسنات میں سے اسی وقت شمار ہوں گی، جب كہ وہ تكلف اور گنجلك سے بری و پاك ہوں ۔ ۃ ۃ ۃ ۱ ترجمه: ان كے بیٹے كهنے لگے: الله كی قسم! آپ یوسف كو یاد كرنا نهیں چھوڑیں گے، یهاں تك كه بالكل گھل كر ره جائیں گے، یا هلاك هو بیٹھیں گے۔اس آیت میں قسم كے لیے ’’تاء‘‘ كو استعمال كیا گیا ہے جو حرفِ قسم ’’باء‘‘ اور ’’واؤ‘‘ كے بنسبت قلیل الاستعمال ہے، تو اسی كی مناسبت سے استمرار كے معنی كے لیے ’’تَفْتَؤا‘‘ كو اختیار فرمایا جو ’’تَزَالُ‘‘ كے بنسبت قلیل الاستعمال، غریب اور نامانوس ہے، اسی طرح ہلاكتی كے لیے ﴿حَرَضاً﴾ كا استعمال بھی قلیل ہے؛ تاكہ غرابت اور قلتِ استعمال كے اعتبار سے سب متحد ہو جائیں ۔ (الزیادة، جواھر) ۲ ترجمه: تاكه هم كثرت سے آپ كی تسبیح كریں ، اور كثرت سے آپ كا ذكر كریں ، بیشك آپ همیں اچھی طرح دیكھنے والے هیں ۔ دیكھئے! اس آیتِ مذكورہ كے كلمات میں سے سات كلموں میں حرفِ كاف كو بلاتكلف آٹھ مرتبہ ذكر كیا ہے۔ (الزیادة)؛ نیز حرفِ نون كا تذكره بھی پانچ كلموں میں پانچ مرتبه هے۔ ۳اور كر حسد كرنے والوں كے لیے هتھیار كی دھار اور لے جا امید ركھنے والے كو سخاوت كی گھاٹ پر۔