اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۱۰ بیان عاقبت: انجام سے آگاه كرنا، جیسے: ﴿وَ’’لاتَحْسَبَنَّ‘‘ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِیْلِ اللهِ أَمْوَاتاً﴾۱ [آل عمران: ۱۶۹] ۱۱ اِئتناس: مانوس بنانے كے لیے، جیسے: ﴿لاَتَحْزَنْ إِنَّ اللهَ مَعَنَا﴾۲ [التوبة: ۴۰] ۱۲ دوام: همیشگی كے ساتھ منهی عنه سے روكنا، جیسے: ﴿لایَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسیٰٓ أَنْ یَّكُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْهُمْ...، وَلاتَلْمِزُوْآ أَنْفُسَكُمْ وَلاتَنَابَزُوْا بِالْأَلْقَابِ﴾۳ [حجرات:۱۱]فصل ثالث: بیانِ استفهام استفهام: كسی چیز كے علم كو مخصوص اَدات كے ذریعے طلب كرنا جو پهلے سے حاصل نه تھا، جیسے: ﴿ءَأَنْتَ فَعَلْتَ هٰذَا بِاٰلِھَتِنَا یٰإِبْرٰهِیْمُ﴾ [الأنبیاء:۶۲]، ﴿أَقَتَلْتَ نَفْسًا كرنے اور یه بتلانے كے لیے كها جائے گا كه: آج تمھارے كفر وضلالت كی پوری پوری سزا بھگتنے كا دن هے! (علم المعانی) ۱الله كی راه میں شهید هونے والوں كو مُردے گمان نه كرو! بلكه ان كا انجام تو یه هے كه: وه زنده هیں ، اپنے رب كے پاس كھاتے پیتے هیں ۔ ۲آپ ﷺهجرت كے وقت غار میں صدیق اكبر رضی الله عنه كو اطمینان دیتے هوئے مانوس كر رهے تھے: تم غم نه كرو! الله همارے ساتھ هے۔ ۳الله پاك نے مسلمانوں میں آپسی نزاع واختلاف كو روكنے اور جذباتِ منافرت ومخالفت زیاده تیز اور مشتعل نه هو اس كی تدابیر بتلائی هے كه: ایك جماعت دوسری جماعت كے ساتھ نه مسخرا پن كرے، نه ایك دوسرے پر آوازے كسے جائیں ، نه كھوج لگا كر عیب نكالے جائیں ، اور نه بُرے ناموں اور بُرے اَلقاب سے فریق مقابل كو یاد كیا جائے؛ كیوں كه ان باتوں سے دشمنی اور نفرت میں اور ترقی هوتی هے اور فتنه وفساد كی آگ اور تیزی سے پھیلتی هے۔ سبحان الله! كیسی بیش بها هدایات هیں آج اگر مسلمان سمجھیں تو ان كے سب سے بڑے مرض كا مكمل علاج اسی ایك سورهٔ حجرات میں موجود هے۔ (یه وه منهیات هیں جن سے دائمی طور پر دور رهنا ضروری هے)۔ اس كے بعد والی آیتوں ﴿لاَتَجَسَّسُوْا وَلاَیَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا﴾ میں حضرت شاه صاحب فرماتے هیں : ’’الزام لگانا اور بھید ٹٹولنا اور پیٹھ پیچھے برا كهنا كسی جگه بهتر نهیں مگر جهاں اس میں دین كا فائده هو اور نفسانیت كی غرض نه هو‘‘ وهاں اجازت هے، جیسے رجالِ حدیث كی نسبت ائمهٔ جرح وتعدیل كا معمول رها هے؛ كیوں كه اس كے بدون دین كا محفوظ ركھنا محال تھا۔ (ملخص من فوائد عثمانی)