اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۹ نُدْبه: مُردے كے محاسن بیان كر كے رونا، جیسے حضرت فاطمة الزهراءؓ كا فرمان: یَا أَبَتَاهْ! أَجَابَ رَبًّا دَعَاه۔. [البخاري، باب مرض النبيﷺ]. ۱۰ تعجُّب: كسی چیز پر اظهارِ حیرت كرنا، جیسے: غیر متوقع موقع پر ٹھنڈا میٹھا پانی میسر آجانے پر كها جائے: ’’یَا لَلْمَاءِ‘‘. ۱۱ تحسُّر وتحزُّن: افسوس ظاهر كرنا، درد مند هونا، جیسے: ﴿یٰوَیْلَتیٰ لَیْتَنِيْ لَمْ اَتَّخِذْ فُلاَنًا خَلِیْلاً﴾ [الفرقان:۲۸]؛ وفات نبویﷺ پر صدیق اكبرؓ كا فرمان: ’’وَانَبِیَّاه! وَاصَفِیَّاه! وَاخَلِیْلاه!‘‘۱. [شمائل الترمذي]۔ ملحوظه: حروفِ ندا كو جب قِیام گاهوں ، سواریوں ، قبروں ، مُردوں اور وَیل وحسرت كے مقامات پر استعمال كیے جائیں تو وه تحسُّر وتحزُّن كے لیے هوتے هیں ، جیسے: ﴿وَیَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلیٰ یَدَیْهِ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِیْلا٭! یٰوَیْلَتیٰ لَیْتَنِيْ لَمْ أَتَّخِذْ فُلانًا خَلِیْلاً٭!﴾۲ [الفرقان:۲۸-۲۷] ۱۲ تحیُّر وتضجُّر: سخت گھٹن اور حیرانی وپریشانی بتلانے كے لیے اداتِ ندا كو استعمال كرنا، جیسے: ﴿یٰأَسَفیٰ عَلیٰ یُوْسُفَ﴾۳ [یوسف:۸۴] ۱مثالِ اول: یعنی جن كی دوستی اور اغواء سے گمراه هوا تھا یا گمراهی میں ترقی كی تھی، اس وقت پچھتائے گا كه افسوس! ایسوں كو میں نے اپنا دوست كیوں سمجھا۔ كاش میرے اور ان كے درمیان كبھی دوستی اور رفاقت نه هوتی! مثالِ ثانی: حضرت عائشهؓ فرماتی هیں : حضرت صدیق اكبرؓ نے آپ كو وفات كے بعد بوسه دیا، اپنا منھ آپ كی دونوں آنكھوں كے درمیان ركھا اور اپنے دونوں هاتھ آپ ﷺ كی دونوں كلائیوں پر ركھے اور كها: هائے نبی! هائے مخلص دوست! هائے جگری دوست!۔ ۲جس دن گنه گار مارے حسرت وندامت كے اپنے هاتھ كاٹ كھائے گا، اور افسوس كرے گا: اے كاش مَیں نے رسول كا رسته پكڑا هوتا! اے خرابی میری! میں نے فلاں كو دوست نه بنایا هوتا! یعنی: جن كی دوستی اور اِغواء سے گمراه هوا تھا یاگمراهی میں ترقی كی تھی، اس وقت پچھتائے گا۔ اس جیسی آیات میں حسرت ووَیل كو پكارنا حسرت وندامت كا فائده دے گا، گویا وه شدت وهولناكی سے یه گمان كرے گا كه: وَیل وحسرت دونوں اس كے سامنے كھڑے اس كی آواز سُن رهے هیں اور اس كا جواب بھی دیں گے، اب ان كو پكارے گا: یا ویلتیٰ ویا حسرتیٰ أقبلا فهٰذا أوانكما. (علم المعانی، فوائد) ۳یعقوب ں كے قلب میں یوسفں كی فوق العادت محبت ڈال دی گئی، پھر ایسے محبوب اور هونهار بیٹے كو -جو خاندانِ ابراهیمی كا چشم وچراغ تھا- ایسے دردناك طریقے سے جدا كیا گیا، غم زده اور زخم خورده یعقوبں