اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
الدُّنْیَا عَارِیَةٍ یَوْمَ القِیَامَةِ‘‘۱ [البخاري]۔. ۵زجْر:مخاطب كو جھڑكنا اور ملامت كرنا،جیسے: ﴿قَالَ فَمَا خَطْبُكَ یٰسَامِرِيُّ﴾۲ [طه:۹۵]. ۶ ترحُّم وترقیق: كسی پر رحم وكرم كا اظهار كرنے یا رحم دِل بنانے كے لیے، جیسے: ﴿یَبْنَؤمَّ لاتَأْخُذْ بِلِحْیَتِيْ وَلا بِرَأْسِيْ﴾۳ [طه:۹۴]۔. ۷ تأسُّف: افسوس كرنا، كفِ افسوس مَلنا، جیسے: ﴿فَتَوَلّٰی عَنْهُمْ وَقَالَ: یٰقَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّيْ وَنَصَحْتُ لَكُمْ فَكَیْفَ اٰسیٰ عَلیٰ قَوْمٍ كٰفِرِیْنَ﴾۴ [اعراف:۹۳] ۸ استغاثه: كسی سے فریاد طلب كرنا اور مدد چاهنا، جیسے حضرت سلمه بن الاكوع -رضی الله عنه- كا فرمان: یَا صَبَاحَاه!۔۵. ۱ قیامت كی نشانیوں میں سے ایك نشانی یه هے كه: بهت سی عورتیں دنیا میں (بظاهر) كپڑے پهنے هوئے هوں گی؛ لیكن (كپڑے كے تنگ هونے، باریك هونے، چھوٹے هونے یاپھر عمل سے كوری هونے كی وجه سے) قیامت كے دِن ننگی هوں گی۔ یهاں حرفِ نِدا ’’ربَّ‘‘ پر داخل هے اور مخاطب كو متنبه اور آگاه كرنا مقصود هے۔رواه البخاری في التهجد، رقم:۱۱۲۶.(علم المعانی) ۲حضرت موسیٰ علیه السلام نے فرمایا: اے سامری! تیری كیا حقیقت هے؟یهاں حضرت موسی علیه السلام نے سامری كو ڈانٹ بتلائی اور فرمایا كه اب تُو اپنی حقیقت بیان كر كه: یه حركت تُو نے كس وجه سے كی هے؟ اور كیا اسباب پیش آئے كه بنی اسرائیل تیری طرف جھك پڑے!۔ اسی طرح آپ ﷺ كا حضرت معاذص كو فرمانا: یا مُعاذُ! أتریدُ أن تكونَ فتَّانا۔. [مصنف عبدالرزاق] ۳اے میری ماں كے جنے! نه میری ڈاڑھی پكڑ! اور نه میرا سر !دیكھیے! استرحام كے لیے ’’ابن أمی‘‘ كهنا بھی كافی تھا؛ لیكن ’’یاء‘‘ حرفِ ندا لاكر حضرت موسیٰ علیه السلام كے بُلند رُتبه هونے كی طرف اِشاره فرمایا، اور یه بتایا كه: آپ مرتبے میں مجھ سے بڑے هیں ! اور بڑا اپنے سے چھوٹے پر رحم كیا كرتا هے؛ یه بھی استرحام كا ایك اُسلوب هے۔ ۴حضرت شعیب علیه السلام نے قوم كے هلاك هوجانے كے بعد اُن پر افسوس كرتے هوئے فرمایا: میں تو اپنے رب كا پیغام بھی پهنچا چكا اور خیر خواهی بھی كر چكا؛ لیكن افسوس كه تم نے نه مانا! پھر فرمایا: ایسی قوم پر افسوس كرنے سے كیاحاصل! ۵یهاں حضرت سلمه رضی الله عنه كے قول میں ندا برائے استغاثه هے؛ كیوں كه اُس زمانے میں اكثر صبح میں غفلت كے وقت دشمن كی جانب سے حمله هوتا تھا، تب مستغیث ’’یا صَبَاحَاه‘‘ كهه كر اپنی قوم سے مدد چاهتا تھا؛ [مشكوٰۃ، كتاب الجهاد]، اور اسی طرح باری تعالیٰ كا فرمان: ﴿رَبِّ إِنَّ قَوْمِيْ كَذَّبُوْنِ﴾ اے میرے پروردگار! میری قوم نے تو مجھے جھٹلا دیا۔