اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
میں سے بعض یه هیں : الإغْرَاء، التَّأْنِیْس والملاطَفَة، التَّحْرِیْض، التَّنْبِیْه، الزَّجْر، التَّرَحُّم والتَّرْقِیْق، التَّأَسُّف، الاسْتِغَاثَة، النُّدْبَة، التَّعَجُّب، التَّحَسُّر والتَّحَزُّن، التَّحَیُّر والتَّضَجُّر، التَّوَجُّع، التَّذَكُّر. ۱ اِغراء: مخاطب كو كسی اچھے كام كرنے پر اُبھارنا هو، جیسے: ﴿یٰعِبَادِيَ الَّذِیْنَ أَسْرَفُوْا عَلیٰٓ أَنْفُسِهِمْ! لاَتَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللهِ﴾۱ [……الزمر: ۵۳]. ۲ تأنیس وملاطفت: مانوس كرنے اور لاڈپیار كے اِظهار كے لیے، جیسے: ﴿یٰأَیُّهَا الْمُدَّثِّرُ٭ قُمْ فَأَنْذِرْ٭ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ٭ وَثِیَابَكَ فَطَهِّرْ٭﴾۲ [المدثر:۴-۱] ۳ تحریض: كسی كام پر آماده كرنے اور رغبت دِلانے كے لیے، جیسے: آقاﷺكا فرمان: ’’وَمَنْ كَانَ لَهُ فَرَطٌ یَامُوَفَّقَةُ!‘‘۳۔[ جمع الوسائل] ۴ تنبیه: مخاطب كو محض آگاه كرنے اور متنبه كرنے كے لیے؛ یه غرض اس وقت هوتی هے جب كه حرفِ ندا حروف پر داخل هوں ، جیسےآپ ﷺكا فرمان: ’’یَا رُبَّ كَاسِیَةٍ فِيْ ۱وسیع مغفرت والی ذات نے اپنے گنه گار بندوں كو استغفار پر اُبھارنے كے لیے مذكوره اسلوبِ خطابی استعمال فرمایا هے۔ ۲تأنیس وملاطفت: ندا كی ایك غرض تأنیس بھی هے، جیسا كه بعض روایات كے مطابق معلوم هوتا هے كه: كفار نے دار الندوه میں جمع هوكر مشوره كیا كه: آپ ﷺكی حالت كے مناسب كوئی لقب تجویز كیا جائے، كسی نے كاھن كها، كسی نے ساحر، تو كسی نے مجنون كها؛ مگر اتفاق رائے نه هوا، اخیر میں ساحر كی طرف رجحان تھا۔ آپ ﷺاس خبر سے رنجیده اور غمگین هوئے اور كپڑوں میں لپٹ گئے؛ اس پر باری تعالیٰ نے تأنیس وملاطفت كے لیے ﴿یٰأیُّهَا الْمُدَّثِّرُ﴾ اے كپڑے میں لپٹنے والے! عنوان سے خطاب فرمایا۔ اور جیسے: آپ ﷺ نے ایك مرتبه حضرت علیؓ كو ’’قم أبا تُراب!‘‘ فرمایا تھا، جب كه وه گھر سے رنجیده هوكر چل دیے تھے اور مسجد میں زمین پر لیٹے هوئے تھے۔ (فوائد) ۳حضرت عائشهؓ فرماتی هے: آپ ﷺ نے فرمایا: میری امت میں جس كے دو فرط (پیش رَو) هوں الله تعالیٰ ان كی وجه سے اس كو جنت میں داخل كریں گے۔ حضرت عائشهؓ نے پوچھا: یارسول الله! جس كا ایك فرط هو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اے خیر كی باتیں معلوم كرنے كی توفیق دی هوئی عورت! جس كا ایك فرط هو اس كے لیے بھی وهی ثواب هے۔ یهاں ’’یَامُوَفَّقَةُ!‘‘ تحریض علی السوال كے لیے هے۔