اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۱۸ تمنی: جب كه سائل محال یا شبیه بالمحال (بعید الوقوع) امور كا سوال كرے، جیسے: جهنمیوں كا قول: ﴿فَهَلْ لَّنَا مِنْ شُفَعَآءَ فَیَشْفَعُوْا لَنَآ أَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَیْرَ الَّذِيْ كُنَّا نَعْمَلُ﴾ [الأعراف: ۵۳]؛ ﴿هَلْ إِلیٰ مَرَدٍّ مِّنْ سَبِیْلٍ﴾۱ [الشوریٰ:۴۴]. ۱۹ وعید وتهدید: ڈرانے اور دھمكانے كے لیے استفهامی (انشائی) اسلوب اختیار كرنا، جیسے: ﴿أَلَمْ تَرَ كَیْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحٰبِ الفِیْلِ﴾۲ [الفیل:۱]؛ ﴿وَیْلٌ یَّوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِیْنَ أَلَمْ نُهْلِكِ الْأَوَّلِیْنَ﴾ [المرسلات:۱۶]. ۲۰ تحسُّر: مستفهِم استفهام كے ذریعے گزرے هوئے زمانے پر حزن وملال اور افسوس ظاهر كرے، جیسے: ﴿فَإِذَا بَرِقَ الْبَصَرُ٭ وَخَسَفَ الْقَمَرُ٭ وَجُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ٭ یَقُوْلُ الإِنْسَانُ یَوْمَئِذٍ أَیْنَ الْمَفَرُّ٭﴾۳ [القیامة: ۷-۱۰].۔ رهیں گے؛ جانتے هو وه گھڑی كیا چیز هے؟ اور كس قسم كے احوال وكیفیات اپنے اندر ركھتی هے؟ یعنی كوئی بڑے سے بڑا آدمی چاهے كتنا هی سوچے اس كے هولناك مناظر كا پوری طرح اِدراك نهیں كرسكتا؛ وه گھڑی جو تمام زمین، آسمان، پهاڑوں اور انسانوں كو كوٹ كر ركھ دے گی، اور سخت سے سخت مخلوق كو ریزه ریزه كر ڈالے گی!(فوائد، علم المعانی) ۱جهنمی جب عذاب الٰهی میں گرفتار هوں گے اس وقت ایسے سفارشیوں كی تلاش هوگی جو خدا كی سزا معاف كرا دیں ؛ لیكن كافروں كو كوئی ایسا سفارشی نه ملے گا؛ پھر وه اس هولناك اور سخت عذاب كو دور كرنے كے لیے ایك غیر ممكن الحصول چیز كی تمنا كریں گے كه: هم كو دوباره دنیا میں بھیج كر امتحان لیا جائے كه: اس مرتبه هم كیسی نیكی اور پرهیز گاری كا كام كرتے هیں ؛ لیكن اب اس تمنا سے كیا حاصل! (علم المعانی، فوائد) ۲یهاں كافروں كو دھمكی دینے، كفر كا قلع قمع كركے صدائے حق كی طرف تیزی سے سبقت كرنے كے لیے اصحابِ فیل كا واقعه یاد دلا كر دھمكایا هے كه كهیں تم پر بھی وه عذابِ الٰهی نازل نه هوجائے؛ دیكھیے! یهاں مقتضائے حال كے مطابق اِخباری كلام هونا چاهیے تھا كه: اے مكه والو! تم ماضی قریب میں پروردگارِ عالم كا هاتھی والوں كے ساتھ معامله دیكھ چكے هو! اسی مضمون كو ڈرانے اور دھمكانے كے لیے استفهامی اُسلوب میں یوں فرمایا: كیا تم لوگوں نے یه نهیں دیكھا كه تمھارے پروردگار نے هاتھی والوں كو (نافرمانی كے سبب) كیسے عذاب میں مبتلا كیا تھا؟ یعنی: اگر تم بھی نافرمانی كروگے تو تم پر بھی ایسا هی عذاب آوےگا جیسا اُن پر آیا تھا۔ (فوائد، علم المعانی) ۳یعنی جب حق جل مجدُه كی تجلیٔ قهر سے آنكھیں چندھیانے لگے گی اور مارے حیرت كے نگاهیں خیره هوجائے گی، چاند بے نور هوجائے گا، سورج سر سے قریب آجائے گا، اس وقت انسان بد حواس هوكر كهے گا كه: آج كدھر بھاگوں ! كهاں پناه لوں ! یهاں استفهام، انسان كی گذشته زندگی پر حسرت وندامت كو خوب واضح كر رها هے۔(فوائد، علم المعانی)