اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
أَمْوَاتًا فَأَحْیَاكُمْ ثُمَّ یُمِیْتُكُمْ﴾ [البقرة: ۲۸]. ملحوظه: استبعاد اور استبطاء میں فرق یه هے كه: استبعاد كے متعلَّق كی توقع نهیں هوتی، جب كه استبطاء كے متعلَّق كی توقع هوتی هے؛ مزید یه كه: استبطاء میں مسؤل عنه كے ظهور اور وقوع كا انتظار هوتا هے۔ (علم المعانی) ۱۵ تنبیه علی الخطأ: غلطی سے آگاه كرنا، جیسے: ﴿أَتَسْتَبْدِلُوْنَ الَّذِيْ هُوَ أَدْنیٰ بِالَّذِيْ هُوَ خَیْرٌ﴾۱ [البقرة: ۶۱] ۱۶ تنبیه علی الضلال: مخاطب كو گمراهی پر متنبه كرنا، جیسے: ﴿فَأَیْنَ تَذْهَبُوْنَ٭ إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ٭﴾۲ [التكویر: ۲۶] ۱۷ تهویل: كسی چیز كو سنگین اور هولناك بتانے اور مخاطب كو انتهائی خوف زده كرنے كے لیے استفهامی اسلوب اختیار كرنا، جیسے: ﴿اَلْحَآقَّةُ٭ مَا الْحَآقَّةُ٭ وَمَآ أَدْرٰكَ مَا الْحَآقَّةُ٭﴾۳ [الحاقة: ۱،۳]. ۱جب فرعون غرق هوچكا اوربنی اسرائیل بحكم الٰهی مصر سے شام كی طرف چلے، جنگل میں اناج نه رها تو مَنّ (ترنجبین كے مشابه شریں دھنیے كے سے دانے) اور سلوٰی (ایك پرنده جس كو بٹیر كهتے هیں ) مدتوں تك كھاتے رهے۔ بنی اسرائیل اس طعامِ آسمانی سے اكتا گئے تو كهنے لگے: هم سے ایك طرح كے كھانے پر صبر نهیں هوسكتا! هم كو تو زمین كا اناج، تركاری، ساگ، سبزی چاهیے۔ حضرت موسیٰ علیه السلام نے فرمایا: من وسلوٰی جو هر طرح بهتر هے، لهسن اور پیاز سے بدلتے هو!(فوائدعثمانی) ۲باری تعالیٰ نے مشركین كو غلط بیانی اور ضلالت وگمراهی پر متنبه كیا؛ چنانچه غافل كو متنبه، سركش كو ڈرانے اور حق كے سلسلے میں بغض وعناد ركھنے والے كو غور وفكر پر اُبھارنے كی غرض سے استفهامی اسلوب اختیار فرمایا۔ اور كها: اے مشركین! بعثت سے پهلے تم همیشه آپ ﷺكے صدق وامانت اور عقل ودانائی كے معترف رهے هو، اب بلاوجه اُسے جھوٹا یا دیوانه كیوں كر كهتے هو؛ لهٰذا آپﷺ كے بارے میں جھوٹ، دیوانگی، تخیل، توهم اور كهانت وغیره سب احتمالات مرفوع هوئے تو بجز صدق وحق كے اور كیا باقی رها! پھر اے مشركین! اس روشن اور صاف راسته كو چھوڑ كر كدھر بهكے چلے جاتے هو!(فوائد، علم المعانی) ۳وه ثابت هوچكنے والی، كیا هے وه ثابت هوچكنے والی! یعنی وه قیامت كی گھڑی جس كا آنا ازل سے علمِ الٰهی میں ثابت اور مقرر هوچكا هے، اور قیامت كے وجود كے بارے میں جھگڑا كرنے والے سب اُس وقت مغلوب ومقهور هوكر