اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۵ نهی: كسی كام كے ترك كرنے كا حكم دینا، جیسے: ﴿أَتَخْشَوْنَهُمْ فَاللهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَوْهُ﴾۱ [التوبة: ۱۳] ۶ تشویق: جب متكلم مخاطب كو كسی بات كی ترغیب دینا چاهتا هے اور اپنی بات كی طرف مائل كرنا چاهتا هے تو كبھی رغبت اور شوق دلانے كے لیے استفهام كا اسلوب اختیار كرتا هے، جیسے: ﴿یٰأَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلیٰ تِجَارَةٍ تُنْجِیْكُمْ مِّنْ عَذَابٍ أَلِیْمٍ٭﴾۲ [الصف:۱۰] ﴿’’هَلْ أَتٰكَ‘‘ حَدِیْثُ مُوْسٰی إِذْ نَادٰهُ رَبُّهُ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًی﴾ [النازعات:۱۵]. ۷ تعظیم: كسی كی شان وشوكت یا احترام كو بتلانے كے لیے، جیسے: ﴿مَنْ ذَا الَّذِيْ یَشْفَعُ عِنْدَهُٗ إِلاَّ بِإِذْنِهِ﴾۳ [بقرة: ۲۵۵]. ۸ تحقیر واستخفاف: كسی كی توهین وتذلیل كرنے كے لیے اداتِ استفهام كو لانا، جیسے: ﴿أَهٰذَا الَّذِيْ بَعَثَ اللهُ رَسُوْلاً﴾۴ [الفرقان:۴۱]؛ ﴿وَاتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَأَ إِبْرٰهِیْمَ إِذْ قَالَ لِأَبِیْهِ وَقَوْمِهِ: ’’مَاتَعْبُدُوْنَ‘‘﴾ [الشعراء:۷۰] ۱اے مؤمنو! كیا تم ان (مشركین) سے ڈرتے هو (جنهوں نے پیغمبر علیه السلام كو وطنِ مقدس سے نكالا، مكه میں بے قصور مسلمانوں پر مظالم كی ابتدا كی اور صلح حدیبیه كے بعد بھی عهد شكنی كی ابتدا كی!) حالاں كه تم كو زیاده الله سے ڈرنا چاهیے (كیوں كه كوئی مخلوق ادنیٰ سے ادنیٰ نفع وضرر پهنچانے پر بدون اس كی مشیت كے قادر نهیں !) یهاں ﴿أَتَخْشَوْنَهُمْ﴾ ’’لاتَخْشَوْهُمْ‘‘ كے معنیٰ میں هے۔ ۲اے ایمان والو! مَیں تمھیں ایسی سوداگیری بتلاؤں جو تمھیں دردناك عذاب سے بچائے!۔ اس جیسی آیات میں مخاطب كو شوق ورغبت دِلانے كے لیے استفهام كا اسلوب اختیار كیا گیا هے تاكه اوّلاً مخاطب خود اس كا جواب سوچے، پھر جب طلب كے بعد جواب دیا جائے گا تو اچھی طرح دل میں راسخ هوجائے گا۔ (علم المعانی) ۳یعنی اس الله كے سامنے -جو تمام مخلوقات كا موجد هے، هر طرح كے نقصان سے منزه هے، كائنات پر پوری قدرت هے اور اعلیٰ درجه كی عظمت اس كو حاصل هے؛- كیا كسی كو اتنا استحقاق یامجال هے كه بغیر اس كے حكم كے كسی كی سفارش بھی اس سے كر سكے؛ اس سے الَّذِيْ یَشْفَعُ عِنْدَهُٗ بِإِذْنِهِ كا احترام بھی مقصود هے۔ ۴مشركینِ مكه اپنے سفرِ شام میں قومِ لوط كے كھنڈرات پر سے گذرتے هیں اور بجائے عبرت حاصل كرنے كے ان كا مشغله تو یه هے كه: پیغمبر سے ٹھٹھا كرتے هیں ، چنانچه آپ كو دیكھ كر استهزاء ً كهتے هیں : كیا یهی بزرگ هیں جن كو الله نے رسول بنا كر بھیجا هے؟ بھلا یه حیثیت؟ اور منصب رسالت!