اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۳ اِنكار: كسی چیز كی برائی بتا كر اُس سے روكنا، جیسے: ﴿أَغَیْرَ اللهِ تَدْعُوْنَ إنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ﴾۱ [أنعام:۴۰]. استفهامِ انكاری كی دو قسمیں هیں : اِنكاری توبیخی، اِنكاری تكذیبی۔ پھر دونوں كی دو دو صورتیں هیں : باعتبارِ ماضی، باعتبارِ مستقبل۲۔ ۴ اَمر: كسی كام كے كرنے پر بلیغ انداز میں اُبھارنا اور اس كا حكم دینا، جیسے: ﴿فَهَلْ أَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ﴾ [المائدة:۹۱]؛ أي انتهوا؛ ﴿وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ﴾۳ [القمر:۱۷] ۱مشركین سے آپ كهه دیجیے: اگر تم پر الله كاعذاب آجاوے یا قیامت آجائے تب بھی تم الله كے علاوه كو پكاروں گے؟ اگر تم سچے هوں ! ۲انكاری توبیخی باعتبارِ ماضی: اس كا مطلب هے ’’ما كان ینبغي أن یقع‘‘ یعنی: ماضی میں هونے والی چیز كا وقوع مناسب نه تھا، جیسے: ﴿هَلْ عَلِمْتُمْ مَّا فَعَلْتُمْ بِیُوْسُفَ وَأَخِیْهِ إِذْ أَنْتُمْ جٰهِلُوْنَ٭۸۹﴾ [یوسف: ۸۹]. انكاری توبیخی باعتبارِ مستقبل: اس كا مطلب هے ’’ینبغي أن لایكون‘‘ یعنی: مستقبل میں یه نه هونا چاهئے جس كا مستفهِم كو خطره هے، جیسے: ﴿یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَتَتَّخِذُوا الْكٰفِرِیْنَ أَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ أَتُرِیْدُوْنَ أَنْ تَجْعَلُوْا لِلهِ عَلَیْكُمْ سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا٭۱۴۴﴾ [النساء: ۱۴۴]، مؤمنون سے اس اراده كا وقوع نهیں هوا تھا؛ لیكن مستقبل میں اس كے وقوع كا خطره تھا۔ انكاری تكذیبی باعتبارِ ماضی: اس كا مطلب هے ’’لم یكن‘‘ یه معامله ماضی میں نهیں هوا، جیسے: ﴿أَفَأَصْفٰكُمْ رَبُّكُمْ بِالْبَنِیْنَ وَاتَّخَذَ مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ إِنَاثًا إِنَّكُمْ لَتَقُوْلُوْنَ قَوْلاً عَظِیْمًا٭۴۰﴾ [بني إسراءیل:۴۰]، اس استفهام سے مشركین كے قول كی تكذیب هوتی هے، اور مطلب یه هے كه: الله كی طرف سے یه كام بالكل نهیں هوا۔ انكاری تكذیبی باعتبارِ مستقبل: اس كا مطلب هے ’’لن یكون‘‘ یه تو هرگز نه هوگا؛ جیسے: ﴿أَنُلْزِمُكُمُوْهَا وَأَنْتُمْ لَھَا كٰرِهُوْنَ٭۴۸﴾ [ھود: ۲۸]، یعنی هم تمهیں هدایت پر مجبور كریں یه هر گز نه هوگا؛كیوں كه ﴿لا إِكْرَاهَ فِي الدِّیْنِ﴾ یه سنت الله هے۔ (ملخص علم المعاني) ۳ آیتِ اولیٰ: كیا تم اپنی حركتوں سے باز نهیں آؤگے؟ (یعنی: اپنی حركتوں سے باز آجاؤ)۔ آیت ثانیه: اور حقیقت یه هے كه: هم نے قرآن كو نصیحت حاصل كرنے كے لیے نهایت آسان بنا دیا هے، اب كیا كوئی هے جو نصیحت حاصل كرے! اِن دونوں جگهوں پر مقصود حكم دینا (امر) هے؛ لیكن استفهام كے اسلوب كو اختیار كركے مخاطب كو قبولِ امر پر رغبت دلانا اور اُكسانا مقصود هے۔(علم المعانی)