اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
سَرِّحُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ﴾۱۔ [البقرة:۲۳۱]. ملحوظه: اِباحت وتخییر میں فرق یه هے كه: اباحت میں فعل اور تركِ فعل دونوں كی ایك ساتھ اجازت هوتی هے، جب كه تخییر میں دو چیزوں میں سے كسی ایك غیر متعین چیز كی اجازت هوتی هے؛ لهٰذا تخییر میں دونوں چیزوں كوجمع كرنا صحیح نهیں ، جب كه اباحت میں دونوں كو جمع كرنے كی اجازت هوگی۔ (علم المعانی) ۱۱ امتنان: احسان جتاتے هوئے كسی چیز كا حكم دینا، جیسے: ﴿كُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللهُ حَلٰلاً طَیِّبًا، وَّاتَّقُوا الله الَّذِيْ أَنْتُمْ بِهِ مُؤْمِنُوْنَ﴾۲ [المائدة: ۸۸] ۱۲ دوام: همیشگی وبقا كے ساتھ تھامے ركھنے كا حكم دینا، جیسے:﴿یٰٓأَیُّهَا النَّبِيُّ اتَّقِ اللهَ﴾ [الأحزاب:۱]﴿اٰمِنُوْا بِاللهِ وَرَسُوْلِهِ وَأَنْفِقُوْا مِمَّا جَعَلَكُمْ مُّسْتَخْلَفِیْنَ فِیْهِ﴾۳ [الحدید:۷] ۱۳ نصح واِرشاد: مخلصانه رائے دینا اور همدردی كے ساتھ ایسی راه نمائی كرنا جس میں مامور كا فائده هو، جیسے: ﴿یٰبُنَيَّ أَقِمِ الصَّلوٰةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوْفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَاصْبِرْ عَلیٰ مَا أَصَابَكَ؛ إِنَّ ذٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُوْرِ٭﴾ [لقمان:۱۷]۔؛ آپ ﷺ كا ۱ یعنی: عدت كے ختم هونے تك خاوند كو اختیار هے كه اس عورت كو موافقت اور اتحاد كے ساتھ پھر ملا لے یا خوبی اور رضامندی كے ساتھ بالكل چھوڑ دے؛ یه هرگز جائز نهیں كه: قید میں ركھ كر اس كو ستانے كے قصد سے رجعت كرے، جیسا كه بعض اشخاص كیا كرتے تھے۔ ۲اے مؤمنو! تم دو شرطوں كے ساتھ (حد تجاوُزی كیے بغیر اور تقویٰ اختیار كرتے هوئے) الله كی دی هوئی حلال پاكیزه چیزیں كھاؤ! اعتداء كے دو مطلب هیں : نصاریٰ كی طرح رھبانیت اختیار مت كرو! كه انهوں نے حلال چیزوں كے ساتھ حرام كا معامله كیا۔ اور یهود كی طرح لذات وشهوات میں منهمك هو كر دنیا كو اپنا مطمح نظر نه بناؤ!۔ یهاں امتنان كا قرینه فرمان الٰهی ﴿مِمَّا رَزَقَكُمُ اللهُ﴾ هے۔ ۳آیتِ اولیٰ: اے نبی جی! تقویٰ والی زندگی پر همیشه مستقیم رهیے!۔ آیتِ ثانیه: یعنی اے لوگو! الله پر اور اس كے رسول ﷺ پر ایمان لاؤ، اور جو كچھ اس نے تم كو اپنا نائب بنا كر دیا هے اُسے خرچ كرو! مطلب یه هے كه: جن لوگوں میں یه صفت وخصلت نهیں هے وه اپنے اندر پیدا كریں اور جن میں موجود هے وه اس پر همیشه مستقیم رهیں۔