اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
۷ تسویه: دو امروں (معاملوں ) میں سے ایك كے دوسرے پر راجح هونے كے گمان كے موقع پر دونوں هی امروں كا برابری كے ساتھ حكم دینا، جیسے: ﴿قُلْ ’’أَنْفِقُوْا‘‘ طَوْعاً أَوْ كَرْهاً لَّنْ یُتَقَبَّلَ مِنْكُمْ﴾ [التوبة:۵۳]۔؛ ﴿قُلْ اٰمِنُوْا بِهِٓ أَوْ لَاتُؤْمِنُوْا﴾۱ [بني إسرائیل:۱۰۷] ۸ تحقیر واِهانت: مخاطب كی بے عزتی كرنے كے مقام پر حكم دینا، جیسے: ﴿ذُقْ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِیْزُ الْكَرِیْمُ﴾۲ [الدخان:۴۹]. ۹ اِباحت: سامع كو كسی كام كی مُمانعت كا وهم هو ایسے موقع پر كام كے كرنے نه كرنے كا اختیار دینا؛ قرآن مجید میں امر كو اِباحت كے لیے بكثرت استعمال فرمایا گیا هے، جیسے: ﴿وَكُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَكُمُ الْخَیْطُ الْأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ﴾۳ [البقرة: ۱۸۷] ۱۰ تخییر: دو یا چند چیزوں میں سے ایك كو دوسری پر ترجیح دینے یا منتخب كرنے كے لیے حكم دینا، جیسے: ﴿وَإذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ كرنا هے؛ بلكه قرآن جیسی سورت پیش كرنے پر ان كے عجز كو ظاهر كرنا مقصود هے، یعنی: اگر تم كو اس كلام كے بارے میں كلامِ بشری هونے كا خیال هے تو تم بھی تو ایك سورت فصیح وبلیغ تین آیت كی مقدار بنا دیكھو! اور جب تم باوجود كمال فصاحت وبلاغت كے چھوٹی سورت كے مقابلے سے عاجز هوجاؤ تو پھر سمجھ لو كه یه الله كا كلام هے كسی بندے كا هرگز نهیں !۔ (علم المعانی) ۱آیتِ اولیٰ: منافقین میں سے بعض نے كها تھا كه: مَیں بذاتِ خود جنگ میں نهیں آسكتا؛ لیكن مالی اعانت كرسكتا هوں ! اس كا جواب دیا كه: بے اعتقاد كا مال خواه ناخوشی سے دے یا بالفرض خوشی سے بھی خرچ كرے؛ همیں قبول نهیں ۔(علم المعانی) آیتِ ثانیه:آپ (اِن كافروں سے) كهه دو كه: چاهے تم اس قرآن پر ایمان لاؤ یا نه لاؤ، جب یه قرآن اُن لوگوں كے سامنے پڑھا جاتا هے جن كو اس سے پهلے علم دیا گیا تھا تو وه ٹھوڑیوں كے بل سجدے میں گر جاتے هیں ۔ ۲دوزخ كا عذاب چكھ! تو وهی هے جو دنیا میں بڑا معزز ومكرّم سمجھا جاتا اور اپنے كو سردار ثابت كیا كرتا تھا، اب وه عزت وسرداری كهاں گئی!۔ ۳یعنی طلوعِ صبح صادق سے رات تك روزه پورا كرو! اور جیسے رات بھر مجامعت كی اجازت دی گئی هے اسی طرح رمضان كی رات میں تم كو كھانے پینے كی بھی اجازت هے صبح صادق تك؛ دیكھیے! یهاں لفظِ اِباحت كے بجائے صیغهٔ امر ﴿كلوا واشربوا﴾ سے اِباحت كو تعبیر كرنا سحر كے مطلوب ومرغوب هونے پر دال هے۔(علم المعانی) اور جیسے: جَالِسِ الْحَسَنَ أَوْ اِبْنَ سِیْرِیْنَ، حسن بصری كی صحبت اختیار كرو یا محمد ابن سیرین كی۔